مشہور امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل نے انڈین حکومت کے ایک فرم کے ذریعے گمراہ کن ’نیوز‘ اور ’فیکٹ چیک‘ویب سائٹس چلانے کا پتا چلایا ہے۔
ان ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان مخالف اور نریندر مودی حکومت کے حق میں پروپیگنڈا کیا جاتا تھا اور اسے انڈین سفارتکار اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلاتے تھے۔
مزید پڑھیں
-
ہندوستانی میڈیا بی جے پی کی پروپیگنڈا مشین ہے، نندیتا داسNode ID: 402136
-
انڈیا کے الزامات جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیںNode ID: 428066
اٹلانٹک کونسل کی ڈیجیٹل فارنسک لیب (ڈی ایف آر لیب) نے جمعرات کو اپنے ویری فائیڈ ٹوئٹر اکاونٹ پر تحقیقات کے نتائج شیئر کی ہیں۔
ڈیجیٹل فارنسک لیب دنیا بھر میں جھوٹ اور غلط معلومات کا پھیلاؤ روکنے پر کام کرتی ہے۔
لیب کی تحقیق کے مطابق انڈین حکومت کی جانب سے کینیڈا میں قائم ایک فرم کی خدمات حاصل کی گئیں جس نے ایک نئی ویب سائٹ ’انڈیا ورسز ڈس انفارمیشن‘ کے ذریعے میڈیا ادارے کے بھیس میں نہ صرف انڈین حکومت کے حق میں مواد کو پھیلایا بلکہ متعدد فیکٹ چیکس رپورٹس بھی شائع کیں۔ ان رپورٹس میں حکومت کے مخالفین اور اس پر تنقید کرنے والے میڈیا کے مقامی اور بین الاقوامی اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
A #Toronto-based PR firm created a network of websites impersonating domestic media outlets that engaged in "fact-checking." Articles from their sites manipulated public perception in favor of #India and #Modi's #BJP government on a range of policies. https://t.co/loqzaWjBlq
— DFRLab (@DFRLab) May 27, 2021
دلچسپ بات یہ تھی کہ ان ویب سائٹس سے شائع کی جانے والی جعلی ’فیکٹ چیک‘ رپورٹس کو دنیا بھر میں پھیلے انڈین سفارتکاروں نے اپنے تصدیق شدہ ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس کے ذریعے آگے پھیلایا۔
گذشتہ سال بھی یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ’ای یو ڈس انفو لیب‘ نے دنیا بھر میں ڈس انفارمیشن پھیلانے والی سینکڑوں ویب سائٹس کا پتا لگایا تھا جو 15 سال سے خفیہ طور پر کام کر رہی تھیں۔
واشنگٹن میں 60 کی دہائی میں قائم ہونے والے اٹلانٹک کونسل کی ڈیجیٹل فارنسک لیب نے پتا لگایا ہے کہ کینیڈا کے دارالحکومت ٹورنٹو میں قائم ایک پی آر فرم پریس مانیٹر انٹرنیشنل کو انڈین حکومت نے ہائیر کیا جس نے دو الگ الگ ویب سائٹس کے ذریعے مقامی اور بین الاقوامی ایشوز پر نریندر مودی حکومت کے حق میں بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔
تحقیق کے مطابق پی آر فرم نے ایک ویب سائٹ کا نام انڈیا ورسز ڈس انفارمیشن (https://www.indiavsdisinformation.com) رکھا اور اس میں شائع ہونے والے مواد کے لیے ایک اور ویب سائٹ ’انڈیا نیوز نیٹ ورک (https://www.indianewsnetwork.com) کے نام سے بنائی گئی۔
ڈی ایف آر ایل کی تحقیق کے مطابق فرم پریس مانیٹر انٹرنیشنل نے اپنی ویب سائٹس کو انڈین صحافتی اداروں کی طرح ظاہر کیا جو فیکٹ چیک یعنی حقائق کی چھان بین کا کام کرتے ہیں۔ تاہم اس میں ایسے مضامین چھاپے جاتے جو انڈین حکومت کے حق میں اور ان کے مخالفین کے خلاف بیانیہ بنائیں۔
ڈی ایف آر ایل کے ڈاکٹر ایشمن کول کی تحقیق کے مطابق یہ تشویش ناک رجحان سامنے آیا ہے کہ ’جدید پی آر فرمز اب پرکشش حکومتی ٹھیکوں کے عوض گمراہ کن مواد پھیلانے کی سروس بھی مہیا کر رہی ہیں۔‘
کینیڈا میں قائم فرم نے عام قارئین میں فیکٹ چیک کے ذریعے یہ تاثر قائم کیا جیسے یہ آزاد صحافتی ادارہ ہے۔
ڈی ایف آر لیب کے تحریری سوالات کے جواب میں فرم نے تسلیم کیا کہ ’اس نے انڈین حکومت اور اس کے چند سفارت خانوں کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں تاکہ میڈیا مانیٹرنگ کرے۔‘
تاہم اس کا کہنا تھا کہ ’انڈیا ورسز ڈس انفارمیشن کا ان معاہدوں سے کوئی تعلق نہیں یہ آزاد ادارہ ہے۔‘
ڈاکٹر ایشمن کول کے مطابق ویب سائٹ نے کشمیر میں مودی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے اور اقلیتوں کے حوالے سے متنازع شہریت کے قانون کے حق میں مضامین چھاپے۔۔
A 3 year old child sits on his grandfather's lifeless, bullet ridden body in Indian Occupied Jammu & Kashmir. This is the real face of Modi’s fascist India. #KashmirBleeds pic.twitter.com/50Vrv1LIrG
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) July 1, 2020