Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب 2023 کے ورلڈ کامبیٹ گیمز کی میزبانی کرے گا

یہ 15 کامبیٹ گیمز اور مارشل آرٹس پر مشتمل ایک ایونٹ ہے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض میں 2023 کے ورلڈ کامبیٹ گیمز (ڈبلیو سی جی) کی میزبانی کی تصدیق کی ہے یہ 15 کامبیٹ گیمز اور مارشل آرٹس پر مشتمل ایک ایونٹ ہے جو گلوبل ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل سپورٹس فیڈریشن (جی اے آئی ایس ایف) کے ممبر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب اولمپک کمیٹی (ایس اے او سی) کے صدر شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل السعود نے کہا کہ مملکت ’دنیا کے تمام حصوں کے کھلاڑیوں کے خیر مقدم کی منتظر ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب اولمپک اقدار کے ساتھ بہت  زیادہ منسلک ہے اور یہ ایونٹ متنوع اور ترقی پزیر معیشت کے حامل معاشرے کو فروغ دینے کے لیے ملک کے وژن 2030 (منصوبے) کے اندر ہے۔‘
مملکت کے پاس ’انفراسٹرکچر ہے اور وہ اس ایونٹ کو سعودی عرب میں مارشل آرٹس کمیونٹی کو مستحکم کرنے کے لیے استعمال کرے گا اور ان ملٹی پورٹ کھیلوں کو ایشین گیمز 2034 میں آنے والے پہلے اہم ایونٹ کے طور پر استعمال کرے گا۔‘
ڈبلیو سی جی کا مقصد 15 ڈسپلن کے ذریعے بین الاقوامی اور مقامی کمیونٹیز کے درمیان کامبیٹ گیمز اور مارشل آرٹس کو فروغ دینا ہے: آئکیڈو،باکسنگ،جوڈو، جیئو-جیتسو، کراٹے، کینڈو، کک باکسنگ، تھائی باکسنگ، سمبو،سیفٹا، سومو، تائیکوانڈو، ریسلنگ، ووشو اور فینسنگ۔
گلوبل ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل سپورٹس فیڈریشن اور سپورٹ ایکورڈ کے صدر رفیلی نے کہا کہ ڈبلیو سی جی ’جی اے آئی ایس ایف کے ذریعے چلنے والے کھیلوں کے مقابلے سے کہیں زیادہ ہے، یہ جی اے آئی ایس ایف اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے مابین ایک مفاہمت نامہ (مفاہمت کی یادداشت) کا ایک حصہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ڈبلیو سی جی کھیلوں کی اتنی ہی نمائندگی کرتا ہے جتنا غیر اولمپک کھیلوں سے اولمپک خاندان سے ہے۔ اگلے اقدامات بین الاقوامی کھیلوں کے فیڈریشنوں کے ساتھ کھیلوں کے پروگرام کو حتمی شکل دینے اور آئی او سی سے حتمی منظوری حاصل کرنا ہوں گے۔‘
گلوبل ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل سپورٹس فیڈریشن ملٹی سپورٹ گیمز کے چیئرمین اور سابق مارشل آرٹ ورلڈ چیمپین سٹیفن فاکس کا خیال ہے کہ کوویڈ 19 کے بعد کے اس ٹورنامنٹ کے لیے سعودی عرب ایک مثالی انتخاب ہے۔

شیئر: