Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی سعودی عرب میں فرائنہ کے آثار، نومبر میں کام کا آغاز

آثار دریافت کرنے کے لیے نومبر 2021 میں کھدائی کا کام شروع ہوگا۔ (فوٹو العربیہ)
شمالی سعودی عرب میں رمسیس سوم اور تین ہزار برس قبل سعودی عرب اور مصر کے درمیان تجارتی تعلقات اور مملکت میں فرائنہ کے آثار دریافت کرنے کے لیے نومبر 2021 میں کھدائی کا کام شروع ہوگا۔ 
العربیہ نیٹ سے  گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزارت ثقافت کے ماتحت محکمہ آثار قدیمہ کے سربراہ یاسر الحربش اور مصر میں آثار قدیمہ کے سابق وزیر ڈاکٹر زاھی حواس نے کام کی شروعات کی اطلاع دی ہے۔
ڈاکٹر زاھی حواس فرائنہ کے آثار دریافت کرنے میں سعودی مصری ٹیم کی قیادت کریں گے۔ سعودی آثار قدیمہ سے متعلق کئی اور منصوبوں پر بھی کام ہوگا جبکہ سعودی عرب کے آثار قدیمہ پر فلمیں بھی تیار کی جائیں گی۔ 
ڈاکٹر زاھی حواس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں رمسیس سوم کے آثار کا ملنا فطری امر ہے۔ قدیم دستاویز سے یہ بات ریکارڈ پر آئی ہے کہ شاہ رمسیس سوم نے ایک پڑوسی ملک سے تانبہ لانے کے لیے تجارتی وفود بھیجے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پڑوسی ملک سعودی عرب ہوگا۔ توقع ہے کہ جزیرہ عرب میں کھدائی کے دوران مصری آثار ملیں گے۔ 
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں تاریخی کھدائی کے دوران یہ بات ریکارڈ پر آچکی ہے کہ قدیم زمانے میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی راستہ تھا۔ اس کا مطلب یہ  ہے کہ اب سے تین ہزار برس قبل سعودی عرب کے لیے مصری فرمانرواؤں کے تجارتی وفود سے متعلق نئے شواہد اور قرائن دریافت ہوسکیں گے۔

تیما  تبوک ریجن میں واقع ہے، یہاں 46 تاریخی مقامات ہیں۔( فوٹو العربیہ)

تمام تاریخی شواہد ظاہر کررہے ہیں کہ جو تجارتی راستہ دریافت ہوا ہے قدیم زمانے میں وہ دونوں ملکوں کے درمیان کاروبار کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ 
تیما کے علاقے میں رمسیس سوم کا ٹوپ ملا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ رمسیس نے اس علاقے کا سفر کیا ہو۔ دراصل قدیم زمانے میں تجارتی قافلے اپنے فرمانروا کا نام اس راستے پر مرتسم کرتے تھے جس سے وہ گزرتے تھے۔
سعودی عرب نے 2010 کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ شمالی سعودی عرب کے تیما نامی علاقے میں ایک چٹان پر ہیروگلیفی زبان کا نقش دریافت ہوا ہے۔ رمسیس سوم 1192 اور 1160 قبل مسیح کے دوران مصر کا حکمراں تھا۔ 
یاد رہے کہ تیما شمالی سعودی عرب کے صوبے تبوک میں واقع ہے۔ یہاں 46 تاریخی مقامات ہیں۔ یہاں مختلف آثار قدیمہ دریافت ہوئے ہیں۔ بعض 5 لاکھ برس پرانے ہیں۔ ان میں نایاب متحجر جاندار بھی ملے ہیں۔ 

شیئر: