کراچی: بحریہ ٹاؤن میں مظاہرین کی ہنگامہ آرائی، 50 افراد گرفتار
کراچی: بحریہ ٹاؤن میں مظاہرین کی ہنگامہ آرائی، 50 افراد گرفتار
اتوار 6 جون 2021 17:17
توصیف رضی ملک -اردو نیوز- کراچی
کراچی پولیس کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں 50 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
اتوار کو سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے کراچی کے مضافات میں واقع بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ملحقہ دیہات پر مبینہ طور پر ’ قبضے اور علاقہ مکینوں کی مبینہ جبری بے دخلی‘ کے خلاف مظاہرہ کیا جا رہا تھا جس میں مشتعل افراد نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے گیٹ پر جلاؤ گھیراؤ کیا۔
اتوار کو پولیس کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’مظاہرین نے کراچی حیدرآباد سپر ہائی وے پر واقع بحریہ ٹاون کے داخلی دروازے کے سامنے احتجاج کیا، جس کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔ بعد ازاں احتجاج میں شامل چند افراد مشتعل ہو کر بحریہ ٹاؤن کے اندر داخل ہوئے اور جلاؤ گھیراؤ کر کے املاک کو نقصان پہنچایا۔‘
کراچی پولیس نے بتایا کہ مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، جبکہ عمارتوں میں قائم دفاتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔ اس کے علاؤہ بحریہ ٹاؤن کے مرکزی داخلی دروازے کو بھی آگ لگائی گئی۔
پولیس کی جانب سے صورتحال کو قابو میں کرنے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے بعد رینجرز کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔
ملیر ڈسٹرکٹ پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق بحریہ ٹاؤن میں توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں 50 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہےجبکہ بحریہ ٹاؤن میں ممکنہ طور پر چھپے ہوئے شرپسندوں کی تلاش کا کام بھی جاری ہے۔
گورنرسندھ عمران اسماعیل نے بحریہ ٹاﺅن میں ہونے والے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کئی روز قبل سے مظاہرے کی اطلاعات کے باوجود آئی جی سندھ نے اقدامات کیوں نہیں کیے۔
گورنرسندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ڈی جی رینجرز سندھ کے بروقت ضروری اقدامات سے شہر بڑے سانحہ سے محفوظ رہا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ بحریہ ٹاﺅن انتظامیہ اپنے معاملات کو جلد از جلد حل کرے تاکہ شہری امن و سکون سے رہ سکیں۔
بحریہ ٹاؤن کا مؤقف جاننے کے لیے ان کے ترجمان سے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم کال اور میسجز کا جواب موصل نہیں ہوا۔
مظاہرے میں شریک کیلاش میگھواڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ احتجاج میں شرکت کے لیے مظاہرین کی بڑی تعداد دن 12 بجے سے ہی سپر ہائی وے پہنچ گئی تھی اور بحریہ ٹاؤن کے مرکزی گیٹ پر دھرنا دے دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوپہر تین بجے تک احتجاج پر امن طور پر جاری تھا اور مظاہرین کی جانب سے نعرے بازی اور تقاریر کی جا رہی تھیں۔ تاہم پھر اچانک ایک گروہ مشتعل ہو گیا ہے اور مرکزی دروازہ عبور کر کے بحریہ ٹاؤن کے اندر داخل ہوگیا۔
بحریہ ٹاؤن کے رہائشی وجاہت علی نے بتایا کہ ان کے کزن کا دفتر اسی عمارت میں موجود تھا جس میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ ’انہوں نے حال ہی میں دفتر میں ایک کروڑ روپے کا خرچ کر کے اپ گریڈ کیا تھا تاہم مشتعل مظاہرین نے کمپیوٹر توڑ دیے اور فرنیچر کو آگ لگا دی۔‘