Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ تو زمین جیسا ہے‘ ناسا نے نیا سیارہ دریافت کر لیا

امریکی خلائی ادارے ناسا سے منسلک سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس سیارے کا درجہ حرارت زمین کی طرح ہے اور یہاں پانی بھی موجود ہو سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے ایک ’عجیب‘ سیارے کی دریافت کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد سائنس دانوں کو زمین کے علاوہ زندگی کی تلاش میں دلچسپی پیدا ہوئی ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق عالمی ایجنسی کی ایک لیبارٹری اور نیو میکسیکو یونیورسٹی کے محققین نے نظام شمسی کے باہر ایک ایسا سیارہ دریافت کیا تھا جسے وہ ٹی او آئی -1231 بی کہتے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق دریافت کیا گیا یہ سیارہ نیپچون کے سیارے کا سائز ہے۔ یہ 24 دنوں میں اپنے ستارے کے گرد چکر پورا کرتا ہے کیونکہ یہ زمین اور سورج کے مابین فاصلے کے مقابلے میں اپنے ستارے سے آٹھ گنا زیادہ قریب ہے لیکن اس کا درجہ حرارت زمین کے درجہ حرارت کے کافی  قریب ہے، کیونکہ یہ جس ستارے کے گرد گھومتا ہے اس کی توانائی کافی کمزور ہے۔
سیارے کی سطح پر پانی کی موجودگی
واضح رہے کہ کرہ ارض کا ماحول تقریباً 330 کیلون یا 140 ڈگری فارن ہائیٹ ہے، جس کا مطلب ہے کہ سیارہ TOI-1231b ایک بہت ہی حیرت انگیز چھوٹا سا سیارچہ ہے جس کے ماحول کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ سائنس دانوں کاخیال ہے کہ وہاں اس کی فضا میں بادل ہیں جس کا مطلب ہے کہ سطح سیارے پر پانی ہوسکتا ہے۔
نیو میکسیکو یونیورسٹی میں ناسا کے محقق اور محکمہ طبیعیات اور فلکیات کے اسسٹنٹ پروفیسر جینیفر برٹ کے مطابق ’اس نئے سیارے کے مشاہدے سے ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ اس کے آس پاس پانی کے بادل کس حد تک ہیں۔‘

ناسا کی طرف سے 500 ملین ڈالر کے دو نئے مشنز کا افتتاح کیا گیا ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مزید مطالعے سے یہ سمجھنا ضروری ہوگا کہ یہ بادل کیسے بنتے ہیں۔

30 سالوں میں پہلی بار

اس سے قبل ناسا نے 30 سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار ایک نیا مشن کرنے کا اعلان کیا تھا جو سیارہ وینس کے لیے تھا۔ جس کو سائنس دانوں نے ’جڑواں زمین‘ کے نام سے تعبیر کیا تھا جب اس پر زندگی کے آثار نمایاں ہو گئے تھے۔
500 ملین ڈالر کے دو نئے مشنز کا افتتاح کیا گیا ہے، جن کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اگلے 10 سالوں میں وینس تک پہنچ جائیں گے۔

ناسا کے اعلان کے بعد سائنس دانوں کو زمین کے علاوہ خلا میں زندگی کی تلاش میں دلچسپی پیدا ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی ایجنسی کے ڈائریکٹر بل نیلسن کا کہنا ہے کہ ڈیوینسی پلس وار ویرٹاس، دونوں مشن اپنے دریافتی پروگرام کے حصے کے طور پر جڑواں زمین کہلانے والے سیارے کی طرف جائیں گے۔
ناسا نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ ان دریافتی مشنز کا مقصد یہ جاننے کے لیے معلومات فراہم کرنا ہے کہ ہماری دنیا (سیارہ زمین) جیسی بہت سی دوسری خصوصیات کی موجودگی کے باوجود وینس پر رہائش کا ماحول سازگار کیوں نہیں ہے اور شاید یہ نظام شمسی میں پہلی رہائش پذیر دنیا تھی جو سمندر اور آب و ہوا میں زمین جیسی ہے۔

شیئر: