نوجوان برطانوی یوٹیوبر کی نظر میں سعودی عرب میں زندگی کیسی ہے؟
نوجوان برطانوی یوٹیوبر کی نظر میں سعودی عرب میں زندگی کیسی ہے؟
اتوار 13 جون 2021 19:15
عبید فاکس جب سعودی عرب میں آئے تو ان کی عمر 10 برس تھی (فوٹو: عبید فاکس)
برطانوی نوجوان یوٹیوبر کی ویڈیوز شاید عمرہ کرنے کے لیے رہنمائی اور مسجد نبوی کی زیارت پر مبنی نہ ہوں، لیکن دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے ان کی ویڈیوز میں سعودی عرب سے متعلق بہت کچھ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق نوجوان عبید فاکس کے یوٹیوب چینل پر پانچ لاکھ سبسکرائبرز ہیں اور ان کی ویڈیوز کو دو کروڑ لوگ دیکھ چکے ہیں۔
اس یوٹیوبر کی ویڈیوز نہ صرف سعودی عرب اور اس کے باہر مقبول ہیں، بلکہ یہ سعودی عرب کے بارے میں پائے جانے والے غلط تاثر کی بھی نفی کرتی ہیں۔
عبید فاکس کی عمر 16 برس ہے۔ وہ جب سعودی عرب میں آئے تو ان کی عمر 10 برس تھی، اور اس سے قبل وہ چھ سال سے مصر میں رہ رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’آغاز میں مشکلات تھیں۔ سعودی عرب کے مقابلے میں مصر میں زیادہ ہریالی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اب اتنے برس سعودی عرب میں رہنے کے بعد وہ نہ صرف ملک کے ماحول کے ساتھ گھل مل گئے ہیں، بلکہ سعودی لوگوں نے بھی انہیں گھر جیسا احساس دیا ہے۔
یوٹیوبر نے کہا کہ ’ایک چیز جو میں ہمیشہ سعودی شہریوں کے بارے میں کہتا ہوں، اور یہ صرف کہتا ہی نہیں ہوں، میرے خیال میں وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔ وہ بہت مہربان ہیں۔ آپ سڑک پر جسے بھی ملیں اسے اچھا ہی پائیں گے۔‘
’سعودی لوگ عزت سے پیش آتے ہیں۔ جب آپ ان کا حال چال پوچھتے ہیں تو وہ آپ کے حال کے بارے میں پوچھتے ہیں، فیملی کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ ہر کوئی ایسا ہی کرتا ہے۔‘
عبید فاکس اپنی ویڈیو کو ’وی لاگمینٹریز‘ کہتے ہیں اور ان کو ہزاروں ویوز ملتے ہیں۔ سعودی عرب میں رمضان سے لے کر صحراؤں کی سیر تک ان کی ویڈیوز میں وہ سب کچھ ہے جس سے اندازہ ہو کہ مملکت میں زندگی کیسی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میری ویڈیوز میں کسی تعصب کے بغیر وہ سب کچھ ہے جس کا میں یہاں تجربہ کرتا ہوں۔ میں اسے پسند کرتا ہوں۔ مجھے سعودی عرب میں رہنا اچھا لگتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی ملکی اور غیر ملکی سیاحت کے حوالے سے مہم کا مطلب ہے کہ ان کے لیے تفریح کا کافی سامان ہے۔
’آپ صحرا میں کیمپنگ کر سکتے ہیں اور اگر آپ کے پاس اچھی کار ہے تو آپ آف روڈ ڈرائیو کر سکتے ہیں۔ یہ ایسی چیزیں ہیں جن کا میں مشورہ دے سکتا ہوں۔ کوئی شک نہیں ہے کہ جدہ میں صبح سویرے تیراکی کے لیے سب کو کہوں گا۔‘
ان کی اگلی منزل العلا ہے۔ ’میں یوٹیوب پر سب ویڈیوز دیکھی ہیں اور میں وہاں جانا چاہتا ہوں۔‘
یہ نوجوان یوٹیوبر بننے کے ساتھ اے لیول کی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ لوگ خود سعودی عرب آئیں اور دیکھیں کہ یہاں زندگی کیسے گزرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آپ جہاں بھی جائیں لیکن یہ بالکل مختلف ہے۔ یہ دبئی کی طرح نہیں ہے۔ یہ مصر نہیں ہے۔ یہ سعودی عرب ہے اور مختلف ہے۔‘