Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن ترمیمی بل 2020: ’بعض ترامیم آئین سے متصادم‘

الیکشن کمیشن مذکورہ ترامیم پر اپنا موقف پہلے ہی وزارت پارلیمانی امور کی وساطت سے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو جمع کروا چکا ہے (فوٹو اے ایف پی)
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وہ الیکشن ترمیمی بل 2020 میں بعض ترامیم کو آئین پاکستان سے متصادم سمجھتا ہے جس میں سر فہرست انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ان پر  نظر ثانی  کے اختیارات ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے منگل کو جاری بیان کے مطابق 10جون 2021 کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے الیکشنز ایکٹ ترمیمی بل 2020 پر آج الیکشن کمیشن  کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ  کی زیر صدارت  منعقد ہوا۔
اجلاس میں  الیکشن کمیشن  کے ممبران، سیکرٹری الیکشن کمیشن  اور دیگر سینیئر افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں مذکورہ  بل کی ترامیم اور ان سے ہونے والی ممکنہ تبدیلیوں پرغور کیا گیا۔

 

الیکشن کمیشن مذکورہ ترامیم  پر اپنا موقف پہلے ہی  وزارت پارلیمانی امور  کی وساطت سے متعلقہ  قائمہ کمیٹی  کو جمع کروا چکا ہے۔ الیکشن کمیشن  نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا  کہ مذکورہ ترامیم پر اس کے موقف کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں زیر بحث  نہیں لایا گیا۔
بیان کے مطابق الیکشن ترمیمی بل 2020 میں بعض ترامیم کو الیکشن کمیشن آئین پاکستان سے متصادم سمجھتا ہے جس میں سر فہرست انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ان پر  نظر ثانی  کے اختیارات ہیں جوکہ آئین  پاکستان کے آرٹیکل  219 کے تحت  الیکشن کمیشن  کے بنیادی فرائض  میں شامل ہے۔
آرٹیکل 222 کے تحت ان اختیارات  کو نہ ختم  کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان میں کمی  کی جا سکتی ہے  جبکہ مذکورہ ترمیمی بل  کے ذریعے  متعلقہ  دفعات کو حذف  کر دیا گیا ہے جس سے انتخابی فہرستوں کی نظرثانی  کا عمل  الیکشن کمیشن  کے لیے ناممکن  ہوجائے گا۔
مجوزہ ترمیمی  بل 2020 کے سیکشن 17کے تحت  حلقہ بندیاں آبادی  کے بجائے  ووٹرز  کی بنیاد  پر کرنے کا  کہا گیا ہے  جبکہ آئین پاکستان  کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی  میں نشستوں کو آبادی کے بنیاد پر مختص  کیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق مزید برآں الیکشنزایکٹ 2017کے سیکشن  122 میں مجوزہ  ترمیم میں سینٹ کے الیکشن میں ووٹنگ کو خفیہ کے بجائے اوپن  بیلٹ کے ذریعے کرانے کا کہا گیا ہے جو کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے  بوساطت صدارتی ریفرنس  نمبر 1-2020 سے مطابقت  نہیں رکھتا۔
اجلاس میں آئی ووٹنگ  برائے سمندر  پار پاکستانی اور الیکٹرونک ووٹنگ  مشین کے امور  بھی زیر بحث آئے۔

وزارت آئی ٹی نے نادرا کے تیار کردہ آئی ووٹنگ سسٹم  کی تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا (فوٹو اے ایف پی)

الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات 2018کے پائلٹ پروجیکٹ رپورٹ زیر دفعہ 94 پارلیمنٹ میں پیش کر دی تھی۔  تاہم مذکورہ رپورٹ  پر پیش رفت  نہیں  ہوسکی۔
وزارت آئی ٹی نے نادرا کے تیار کردہ آئی ووٹنگ سسٹم  کی تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جس کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کر دی گئی ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق آئی ووٹنگ سسٹم میں مختلف خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں اس آئی ووٹنگ سسٹم کو استعمال نہ کرنے کی سفارش کی گئی  ہے۔
الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور آئی ووٹنگ کے حوالے سے سات جون 2021 کو الیکشن کمیشن سے وفاقی وزراء سے ہونے  والی ملاقات میں وزیر سائنس وٹیکنالوجی نے بتایا کہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی میں تیار کی گئی الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا ماڈل  جولائی کے آخر میں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اس ضمن میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان دو بین الاقوامی کمپینوں کی تیار کی گئی الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کا ڈیمو لے چکا ہے۔

شیئر: