Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاریخ کی لمبی تقریر ’اتنی دیر میں تو انڈر پاس بنا دیتا ہوں‘

اراکین کے شور شرابے کے باعث شہباز شریف تین روز تک تقریر نہیں کر سکے تھے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کی قومی اسمبلی میں تاریخ کی سب سے لمبی تقریر آج چوتھے روز اختتام پذیر ہوگئی۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تقریر میں ملکی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بجٹ 2021 پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا’جب عوام کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے۔‘
انہوں نے ایوان میں وزیراعظم کی عدم موجودگی پر ان کی کرسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہر اہم موقع پر یہ نشست خالی ہوتی ہے۔
’ملک ایسے نہیں چلتے، ان کا کام ہے کہ وہ ہاؤس کو اعتماد میں لیں۔‘
اس کے علاوہ بھی انہوں نے بہت کچھ کہا کیونکہ ان کی تقریر کئی گھنٹے پر محیط رہی۔
شہباز شریف کی تقریر تین روز سے ہنگاموں اور شور شرابے کی نذر ہوتی آرہی تھی تاہم آج حکومت اور اپوزیشن میں معاہدے کے بعد ان کو تقریر کا موقع مل ہی گیا جس کا انہوں نے خوب اٹھایا اور گزرے دنوں کی کسر بھی نکال ڈالی۔
سوشل میڈیا پراس کی ویڈیوز اور تصاویر تو شیئر کی گئیں لیکن آج تقریر کا مکمل ہونا بھی موضوع بحث بنا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرینڈز میں شامل ہوگیا۔
صارفین نے تقریر مکمل ہونے پر سوشل میڈیا پر اپنے اپنے انداز سے اظہار خیال کیا۔

صارف عزیر پنجوٹھا نے ازراہ تفنن شہباز شریف کی طرف سے لکھا ’جتنی دیر میری ایک تقریر مکمل ہونے میں لگا دی گئی سپیکر صاحب نے اتنی دیر میں تو میں ایک انڈر پاس  بنا دیتا ہوں۔‘
اگر شروع میں ہی انہیں تقریر کرنے دی جاتی شاید عام ہی ہوتی لیکن بار بار روکے جانے کی وجہ سے وہ کچھ زیادہ توجہ کا باعث بنی۔
اس حوالے سے ٹوئٹر صارف محسن اعوان لکھتے ہیں کہ ’سنا ہے کہ پہلے لوگوں نے شہباز شریف کا خطاب نہیں دیکھنا تھا، آج تین دن کے پھڈے کے بعد جب شروع ہوا تو پاکستان کے طول و عرض میں دیکھا گیا جس سے حکومت کی ایک ایک خامی عیاں ہوئی۔‘

تقریر کے دورانیے پر بات کرتے ہوئے طاہر خان کا کہنا تھا۔ ’پاکستان کی تاریخ کی طویل ترین تقریر آج شہباز شریف نے کی جو کہ چار دن کے طویل دورانیے ہر محیط تھی۔‘

اپوزیشن لیڈر کے ایک جملے کا حوالہ دیتے ہوئے صارف راؤ شاہزیب لکھتے ہیں کہ ’شہباز شریف نے کہا اگر لوگوں کی جیبیں خالی ہیں تو بجٹ فیک ہے۔ ہم بجٹ کو پاس نہیں ہونے دیں گے۔‘

حکومتی کارکردگی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارف قلم کار لکھتے ہیں کہ ’ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہییں۔ تین سالوں میں جس طریقے سے مسائل کو ہینڈل کرنا چاہیے تھا اس کی بجائے پوری توانائیاں اپوزیشن سے انتقام لینے میں صرف کی گئیں۔‘

شیئر: