ایران کے سخت گیر رہنما کی صدارتی الیکشن میں کامیابی
ایران کے سخت گیر رہنما کی صدارتی الیکشن میں کامیابی
ہفتہ 19 جون 2021 9:27
ایران میں جمعے کو صدارتی الیکشن میں عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
صدارتی انتخاب میں کامیاب امیدوار ابراہیم رئیسی (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے صدارتی انتخابات میں سخت گیر رہنما ابراہیم رئیسی کو سرکاری طور نتائج کے اعلان سے قبل ہی کامیابی پر مبارکباد دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو ایران کے سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کے الیکشن میں ان کے بعد آنے والے صدر کو منتخب کر لیا گیا ہے تاہم انہوں نے رئیسی کا نام نہیں لیا۔
حسن روحانی نے کہا کہ ’میں عوام کو ان کے انتخاب پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، سرکاری طور پر مبارکباد بعد میں جاری کی جائے گی۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ کس نے الیکشن میں درکار ووٹ حاصل کیے اور عوام نے کس کو آج منتخب کیا ہے۔‘
صدارتی الیکشن کے دیگر دو سخت گیر امیدواروں محسن رضائی اور امیر حسین غازیزادہ ہاشمی نے بھی ابراہیم رئیسی کو مبارکباد دی ہے۔
غازیزادہ ہاشمی نے کہا کہ ’قوم کے منتخب کرنے پر میں رئیسی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘ جبکہ محسن رضائی نے ٹویٹ کیا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ رئیسی ملکی مسائل کے حل کے لیے مضبوط حکومت تشکیل دیں گے۔
صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والے واحد اصلاح پسند رہنما اور مرکزی بینک کے سابق گورنر عبدالنصر حماتی نے بھی ابراہیم رئیسی کو کامیابی پر مبارکباد دینے کے لیے ٹویٹ کیا۔
خیال رہے کہ اپوزیشن اور انسانی حقوق کے گروہوں کی جانب سے ابراہیم رئیسی پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ان کا تعلق سنہ 1988 میں بڑی تعداد میں سیاسی قیدیوں کی پھانسیوں سے جوڑا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے امریکی حکومت نے ان پر پابندی بھی عائد کی تھی تاہم ابراہیم رئیسی ان تمام الزامات سے انکاری ہیں۔
60 سالہ ابراہیم رئیسی نے سنہ 1979 کے انقلاب ایرن کے فورا بعد ہی اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔
صرف 20 سال کی عمر میں وہ ضلع کراج اور پھر ہمدان صوبے کے لئے پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اس کے بعد انہیں تہران کے نائب پراسیکیوٹر کی حیثیت سے ترقی دی گئی۔
وہ سنہ 1989 میں تہران کے چیف پراسیکیوٹر بنے اور پھر سنہ 2004 میں نائب عدلیہ کے سربراہ کے عہدے پر 10 سال تک فائز رہے۔
سنہ 2019 سے ابراہیم رئیسی عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔