پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں فوجی ٹیک اوور کی مخالفت کرے گا اور طالبان پورے افغانستان پر قبضہ نہیں کر سکے۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک مضمون میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک افغانستان میں امریکہ سے شراکت کے لیے تیار ہے لیکن مزید کسی تنازعے سے دور رہے گا۔
مزید پڑھیں
-
افغانستان سے انخلا کا عمل سُست کیا جا سکتا ہے، پینٹاگونNode ID: 576381
عرب نیوز کے مطابق پاکستانی وزیراعظم کے یہ خیالات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات میں پیشرفت نہایت سست روی کا شکار ہے اور گیارہ ستمبر کو امریکی فوجی انخلا سے قبل افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اچانک تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مفادات ایک ہیں، افغانستان میں سیاسی حل اور استحکام، معاشی ترقی اور عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا راستہ روکنا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ’ہم افغانستان میں کسی بھی فوجی ٹیک اوور کی مخالفت کرتے ہیں جو دہائی پر محیط خانہ جنگی کی طرف جائے گا، چونکہ طالبان پورے ملک پر قبضہ نہیں کر سکتے، اور ان کو کسی بھی حکومت کی کامیابی کے لیے اس میں شامل کیا جائے۔‘
عمران خان کے مطابق ’ماضی میں پاکستان نے افغانستان کے متحارب دھڑوں میں سے انتخاب کر کے غلطی کی لیکن اس تجربے سے سیکھا ہے۔ ہمارا کوئی پسندیدہ نہیں اور کسی بھی ایسی افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے جس کو افغانوں کا اعتماد حاصل ہو۔ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ افغانستان کو باہر سے کبھی کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔‘
پاکستان کے وزیراعظم نے لکھا کہ ان کے ملک نے بھی افغانستان میں جنگوں کا نقصان اٹھایا اور 70 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی جان گئی جبکہ ملکی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
