Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا میں کون سے سٹارٹ اپ ناکام اور کون سے کامیاب رہے؟ 

کورونا کے دوران نئی کمپنیوں کا قائم رہنا چیلنجنگ تھا۔ فوٹو فری پک
کورونا کی وبا کاروباری ترقی اور معاشی استحکام کے لیے خاصی نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔ گذشتہ ڈیڑھ سال سے پے در پے لاک ڈاؤن اور ملکی معیشت کے ابہام کے باعث نئے کاروباروی حضرات بالخصوص سٹارٹ اپس خاصی پریشانی کا شکار رہے ہیں اور بعض نے تو کاروبار تک بند کر دیے۔ 
سٹارٹ اپس کے لیے اپنی نئی کمپنیوں اور پراڈکٹ چین کو قائم رکھنا خاصا مشکل رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے باعث ایسے بزنس آئیڈیاز ناکام ہوئے ہیں جو عام حالات میں نہایت کامیاب رہتے۔ 
نوجوان کاروباری شخصیت خضر صدیقی کے مطابق انہوں نے سنہ 2020 کے اوائل میں ٹیکنالوجی بیسڈ سروس متعارف کروائی تھی جس کے تحت ٹرانسپورٹ سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ اور ٹکٹنگ کو صارفین کے لیے آن لائن دستیاب کروانا تھا، تاہم گذشتہ ایک سال کے دوران متعدد بار لگنے والے طویل مدتی لاک ڈاؤن میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ سروس سب سے زیادہ متاثر رہی جس کا براہ راست اثر ان کے کاروباری سٹارٹ اپ پر پڑا۔ 
خضر صدیقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہیں اس ایک سال میں کئی بار اپنے بزنس آئیڈیا میں رد و بدل کر کے مختلف زاویوں میں بڑھانا پڑا تاکہ وہ اس کمپنی کو دیوالیہ ہونے سے بچا سکیں۔ 
کراچی میں کارپوریٹ افراد کے لیے لانچ کی گئی رائیڈ شیرنگ ایپلی کیشن ’روشنی رائیڈز‘ ابھی اپنے شروع کے مرحلے میں ہی تھی جب مارچ 2020 میں کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن لگ گیا اور لوگوں کو دفتر آنے کے بجائے گھروں سے کام کرنا پڑا، ایسے میں رائڈ شیئرنگ ایپ کی ضرورت ہی ختم ہوگئی۔
روشنی رائیڈ کے ساتھ دوسری شیئرنگ ٹرانسپورٹ سروسز ’ایئر لفٹ‘ اور ’سیویل‘ جیسی بڑی کمپنیوں کو بھی اپنی سروس معطل کرنا پڑی، جو ایک سال بعد بھی بحال نہیں ہو سکیں۔ 
صرف ٹرانسپورٹ سروس ایپ ہی نہیں بلکہ اس غیر یقینی معاشی صورتحال کا دیگر کاروبار پر بھی اثر پڑا۔  

روشنی رائیڈز، ایئر لفٹ اور سیویل جیسی ایپس کورونا وائرس کے باعث کامیاب نہ ہو سکیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد سے چلنے والی ایک سروس پرووائیڈر کمپنی ’موقع آن لائن‘ نے مئی کے اوائل میں کمپنی کو معطل کرنے کا اعلان کیا جس کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ وہ ان معاشی حالات میں کمپنی کا خرچ نہیں اٹھا سکے۔ 
 موقع آن لائن گھر کے کام کاج سے لے کر روزمرہ کے کاموں کے لیے افرادی قوت فراہم کرنے والی کمپنی تھی، اور ان کے بنیادی کلائنٹس ملازمت پیشہ افراد تھے، تاہم لاک ڈاؤن اور ورک فرام ہوم کے باعث اس کمپنی کی ضرورت وہ نہیں رہی جس کی انہیں توقع تھی۔ 
لیکن ایسا نہیں کہ گذشتہ برس تمام کاروباری سٹارٹ اپس گھاٹے میں رہے۔ کئی ایسے آن لائن کاروبار تھے جنہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران کئی گنا ترقی کی، جس میں آن لائن تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے پیش پیش ہیں۔ 
 کراچی میں قائم آن لائن کاروبار کو فروغ دینے والے مرکز ’بزنس انکیوبیشن سینٹر‘ کے پروگرام منیجر اظفر حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایسے بزنس سٹارٹ اپس جن کا مکمل ماڈل سافٹ ویئر پر تھا اور وہ سافٹ ویئر مصنوعات تیار کرتے تھے، وہ اس لاک ڈاؤن میں بھی کامیاب رہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس کے برعکس جن سٹارٹ اپس کے بزنس ماڈل کی اینڈ پراڈکٹ کوئی ہارڈویئر ہے، ایسے سٹارٹ اپس مشکلات کا شکار رہے۔‘

چند آن لائن کاروباروں نے لاک ڈاؤن کے دوران کئی گنا ترقی کی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 تاہم کچھ سافٹ ویئر پراڈکٹس والے کاروبار بھی اس صورتحال کا سامنا نہیں کر سکے اور ناکام ہوگئے۔
پروگرام منیجر اظفر حسین کے بقول ان کے اپنے انکیوبیشن سینٹر کا ڈیجیٹل سٹارٹ اپ جو نابینا افراد کے لیے بریل کتابوں کو ڈیجیٹلائز کرتا تھا تعطل کا شکار ہو گیا کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایسے تمام ادارے بند ہوگئے جہاں یہ کتابیں پڑھائی جاتی تھیں، جس کی وجہ سے انہیں اپنا سافٹ ویئر بنانے اور اسے آزمانے میں مشکلات آئیں۔

شیئر: