سعودی آرگنائزیشنز کو سائبر حملوں کے خطرات کا سامنا
سعودی آرگنائزیشنز کو سائبر حملوں کے خطرات کا سامنا
جمعرات 24 جون 2021 17:12
امریکی کلاوڈ کمپیوٹنگ اور ورچوئلائزیشن ٹیکنالوجی نے رپورٹس میں انکشاف کیا۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں سائبر سیکیورٹی کے سینئر پیشہ ور افراد اور ان کی تنظیموں کو سنگین خطرات کا مسلسل سامنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں کئے گئے سروے کے مطابق گزشتہ ایک برس کے دوران 252 تنظیموں میں سے تقریباً 93 فیصد پر ایک سائبرحملہ ضرور ہوا ہے۔
وی ایم ویئرنامی امریکی کلاوڈ کمپیوٹنگ اور ورچوئلائزیشن ٹیکنالوجی کمپنی نےاپنی رپورٹس میں یہ انکشافات کئے ہیں۔
یہ رپورٹیں دسمبر2020 میں دنیا بھر سے 3542 چیف انفارمیشن سیکیورٹی افسران، چیف انفارمیشن آفیسرز اور چیف ٹیکنالوجی آفیسرز سے کئے گئے آن لائن سروے پر مبنی ہیں۔
گزشتہ سال ہر تنظیم کی اوسط خلاف ورزیوں کی تعداد 2.47 تھی جبکہ 11 فیصد جواب دہندگان نے بتایا کہ ان کی تنظیموں کو 5 سے 10 بار کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حملوں میں اضافے کی بنیادی وجہ گھروں سے کام کرنے والے ملازمین ہیں۔
مشرق وسطیٰ، ترکی اور افریقہ کے لئے وی ایم ویئر کے ڈائریکٹر سیلز احمد ال سعدی نے آن لائن پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ پیچیدگی، سلامتی کی دشمن ہے۔
یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ تنظیمیں کونے کھدرے میں نہیں دیکھ سکتیں جہاں ذاتی موبائل ڈیوائسز اور ہوم نیٹ ورکس، وی پی این جیسی غیرمحفوظ ٹیکنالوجیز کے ذریعے کارپوریٹ کے تقسیم کردہ آئی ٹی کے بنیادی ڈھانچے میں داخل ہو گئے ہیں۔
احمد ال سعدی نے کہا ہےکہ یہ بے حد ضروری ہے کہ تنظیمیں کلاوڈ بیس پرسیکیور ایکسیس سروسز ایج(ایس اے ایس ای)جیسی ٹیکنالوجیز کے ذریعے اپنے نیٹ ورک کی وزیبلٹی حاصل کریں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی (ایس ڈی اے ای اے) اور نیشنل انفارمیشن سنٹر اس سلسلے میں کافی عمدہ کام کر رہے ہیں۔
ایم وی ویئرکے کنٹری منیجنگ ڈائریکٹر برائے سعودی عرب سیف مشاط نے کہا کہ مملکت کی تنظیمیں اگر اپنی سیکیورٹی بہتر بنانا چاہتی ہیں تو ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ سلامتی سے متعلق اپنی کمزوریوں کا مکمل ادراک کریں۔
سروے کے دوران پتا چلا ہے کہ بہت سی تنظیمیں پہلے ہی کلاوڈ فرسٹ سیکیورٹی حکمت عملی کے استعمال کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں جبکہ انہیں سائبر سیکیورٹی سے متعلق اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم یہاں خوش امیدی کی گنجائش تو موجود ہے۔ کلاوڈ فرسٹ حکمت عملی اپنا کر تنظیمیں سیکیورٹی ٹیکنالوجی اور دیگر چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے سعودی عرب میں کمپنیاں بہتر پوزیشن میں آئیں گی اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں مملکت کے ڈجیٹل لیڈر بننے کے عزائم میں معاون ثابت ہوں گی۔
اس رپورٹ میں ایسی تبدیلی کو اجاگر کیا گیا ہے جس نے بلا شبہ خطرے کا منظرنامہ تبدیل کردیا ہے۔
سیکیورٹی ٹیموں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی سائبر سیکیورٹی حکمت عملی کو تبدیل کریں اور حملہ آوروں سے ایک قدم آگے رہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سال جن معاملات پر توجہ کرنا ضروری ہے ان میں تمام اینڈ پوائنٹس اور ورک لوڈز میں دکھائی دینے کی خصوصیت شامل ہونی چاہئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور ریموٹ کارکنوں کو درپیش رکاوٹ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ رینسم ویئر حملوں میں ای میل کو ابتدائی رسائی حاصل کرنے کے لئے عام اٹیک ویکٹرکے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
سروے میں 80 فیصد جواب دہندگان نے اتفاق کیا ہےکہ ماضی کے مقابلے میں انہیں سیکیورٹی کو مختلف انداز میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے کورونا وبا کے دوران سائبر حملوں میں اضافے کی طرف سے اشارہ کیا جبکہ ایپس کو بھی اس حوالے سے سرفہرست شمار کیا۔
رپورٹ میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ تیسری پارٹی کی ایپس خلاف ورزی کی ایک عام وجہ ہیں۔
سروے میں 78 فیصد افراد نے کہا کہ ان کی اختراعی صلاحیت بطور کاروبار ان پر انحصار کرتی ہے لہٰذا یہ حیرت کی بات نہیں کہ سیکیورٹی ٹیمیں ان کی کھپت اور ترقی کے لئے توجہ مرکوز کررہی ہیں۔
سروے میں 46 فیصد نے بتایا کہ وہ انفرااسٹرکچر اور ایپس اور پوائنٹ سلوشنز کی تعداد کو کم کرتے ہوئے سیکیورٹی بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ 38 فیصد نے کہا کہ انہوں نے موجودہ اثاثوں کا استعمال کرتے ہوئے خطرے کو کم کرنے کے لئے سیکیورٹی کو اپنایا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں