’لائسنس یافتہ ڈیجیٹل بینکوں سے مسابقت میں مدد ملے گی‘
فنانشل ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ڈیجیٹل بینکوں میں فرق ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی سینٹرل بینک (ساما) میں بینکنگ کنٹرول کے ڈائریکٹر آف جنرل یزید الشیخ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں لائسنس یافتہ ڈیجیٹل بینکوں کی مدد سے مملکت میں صارفین کے معیار اور تجربے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
یزید الشیخ نے الاقتصادیہ اخبار کو بتایا کہ اس سے براہ راست مقامی بینکوں اور فنانشل ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ مسابقت پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی کابینہ نے وزیر خزانہ کو ملک کے پہلے ڈیجیٹل بینکوں، ایس ٹی سی بینک اور سعودی ڈیجیٹل بینک کے لیے لائسنس جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔
ایس ٹی سی پے کو 2.5 بلین ریال کے سرمائےکے ساتھ ایک مقامی ڈیجیٹل بینک ایس ٹی سی بینک میں تبدیل کیا جائے گا۔
دوسرا لینڈر سعودی ڈیجیٹل بینک عبدالرحمٰن بن سعد الرشید اینڈ سنز کمپنی کی سربراہی میں 1.5 بلین ریال کے سرمائے کے ساتھ قائم کیا جائے گا۔
یزید الشیخ نے کہا ہے کہ فنانشل ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ڈیجیٹل بینکوں میں فرق ہے۔
ساما میں بینکنگ کنٹرول کے ڈائریکٹر آف جنرل کا مزید کہنا تھا کہ فنانشل ٹیکنالوجی کمپنیاں بنیادی طور پر ایک مخصوص سرگرمی کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال میں جدت اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز یا سمارٹ ایپلی کیشنز کے ذریعے مستفید افراد کے طبقہ کو ایک مخصوص مالیاتی مصنوعات یا خدمات کی فراہمی پر مبنی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ڈیجیٹل بینکوں کا تصور انٹیگریٹڈ بینکاری مصنوعات اور خدمات کی فراہمی میں وسیع اور جامع ہے جیسے کہ خصوصی ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے ذخائر، فنانسنگ اور دیگر بینکاری خدمات کو قبول کرنا اور ان کے پاس مختلف ریگولیٹری اور نگران ضروریات ہیں۔‘