Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے ساتھ معاشی تعلقات مضبوط، ایکسپورٹ 40 فیصد بڑھ گئی: پاکستانی سفیر

پاکستان کی چالیس کے قریب آئی ٹی کمپنیز نے اپنے دفاتر ریاض میں کھولے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
 سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق کا کہنا ہے کہ’ مملکت اور پاکستان کے معاشی تعلقات بھی مضبوط تر ہو رہے ہیں۔ اگر تجارتی شعبے کے اعداد وشمار دیکھیں تو گزشتہ مالی سال سعودی عرب کے لیے پاکستان کی ایکسپورٹ تقریبا 40 فیصد بڑھی ہے۔‘
جدہ میں اُردونیوز سے خصوصی گفتگو میں پاکستانی سفیر احمد فاروق نے پاک سعودی معاشی تعلقات، افرادی قوت، میگا پراجیکٹس اور سعودی گرین انیشیٹیو میں تعاون کے حوالے سے اقدامات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’آئی ٹی کے شعبے میں بھی کافی بہتری آئی ہے۔ آئی ٹی سروسز کا جو ریوینو پاکستان جاتا ہے اس میں اضافہ ہوا ہے۔‘
احمد فاروق نے کہا کہ ’پاکستان کی 40 کے قریب آئی ٹی کمپنیز نے ایک سال کے دوران کمرشل رجسٹریشن کروا کر اپنے دفاتر ریاض میں کھولے ہیں۔ اسی طرح سے ہم کوشش کررہے ہیں کہ تعمیراتی شعبے میں بڑے پاکستانی کنٹریکٹرز سعودی عرب آئیں۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس کے علاوہ اس وقت یہاں تعمیراتی شعبے میں میگا پروجیکٹس پر کام ہو رہا ہے۔ یہ موقع ہے کہ ہم کنسٹریکشن میٹریل، ماربل، سیمنٹ اور کیبل وغیرہ کی ایکسپورٹ بھی بڑھائیں۔‘
سعودی عرب نے پاکستان میں کن بڑے منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اس سوال کے جواب میں احمد فارق کا کہنا تھا کہ تین بڑے منصوبے ہیں جن میں سے ایک معدنیاتی شعبہ ہے۔ رکوڈک میں سعودی عرب نے سرمایہ کاری کےلیے دلچسپی ظاہر کی ہے۔
’اسی طرح آئل ریفائنری پروجیکٹ ہے۔ اس پر بھی کام ہو رہا ہے۔ تیسرا قابل تجدید توانائی کا شعبہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سعودی کمپنی ایکوا پاور جو دنیا کی بڑی کمپنیوں میں شامل ہے وہ پاکستان میں سرمایہ کاری اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں کام کرے۔‘

کوشش ہے قابل تجدید توانانی کے منصوبوں میں بھی تعاون کیا جائے (فوٹو: ایکس اکاونٹ)

انہوں نے بتایا کہ پاکستان، سعودی گرین انیشیٹو میں بھی تعاون کررہا ہے۔ ہماری ایک ٹیم سعودی گرین انیشیٹو ٹیم کے ساتھ مل کر نیشنل ویجیٹیشن کور پروگرام کے تحت درخت لگانے میں ٹیکنیکل معاونت کر رہی ہے۔
’ہماری یہ بھی کوشش ہے قابلِ تجدید توانانی کے منصوبوں میں بھی تعاون کیا جائے۔ پاکستان کی پرائیویٹ سیکٹر کی وہ کمپنیاں جنہوں نے سولر یا ونڈ پر کام کیا ہے وہ یہاں آکر کام کریں اور اس کے لیے بڈنگ کریں۔‘
گزشتہ چھ ماہ کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے پانچ دوروں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کی تمام میٹنگز کا فوکس یہی تھا کہ ہم پاکستان اور مملکت کے معاشی تعلقات کو کس طرح مزید مضبوط کریں اور جو رکاوٹیں آرہی ہیں، انہیں دور کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ اس حوالے سے بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ سعودی عرب سے سے دو بڑے تجارتی وفود نے مئی اور اکتوبر میں پاکستان کے دورے کیے۔ ان کی پاکستان کے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں۔‘

 پاکستان، سعودی گرین انیشیٹو میں بھی تعاون کررہا ہے ( فوٹو: ایس پی اے)

پاکستانی سفیر نے بتایا کہ ’اس وقت تقریبا 34 کے قریب ایم او یوز پر دستخط ہوئے ہیں جن کی مالیت 2.8 ارب ڈالر ہے۔ اس میں سے سات کے قریب ایم او یوز ایگریمنٹ فار ایمپلیمنٹیشن میں چلے گئے ہیں۔ ان کی مالیت 560 ملین ڈالر ہے پھر دونوں ملکوں کی حکومتوں کے درمیان بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کےلیے جو بات چیت چل رہی ہے اس میں بھی کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ آنے والے مہینوں میں ان پر اچھی پیش رفت دیکھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت دونوں حکومتوں کے درمیان قریبی سیاسی تعلقات ہیں اور ایکدوسرے کےلیے برادرانہ جذبات رکھتے ہیں۔ اب انہیں معاشی تعلقات میں بدلنے پر کام ہو رہا ہے۔ آج کے دور میں یہ بڑا اہم  ہے اور اس پر فوکس ہے۔‘
احمد فاروق کا کہنا تھا ’سعودی عرب کو 2034 ورلڈ کپ کے رائٹس ملے ہیں، ایکسپو 2030 کے علاوہ ایشین فٹبال کپ اور ایشین ونٹر گیمز یہاں ہونے ہیں۔ بہت زیادہ تعمیراتی کام ہو گا۔ ہوٹل انڈسٹری گرو کرے گی۔ ہمارے لیے مواقع بہت ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنی افرادی قوت کو سعودی اسٹینڈرز کے مطابق ٹرینڈ کریں تب نہ صرف ملازمتوں کے مواقع بڑھیں گے بلکہ اس سے جو آمدن ہو گی اس میں بھی اضافہ ہوگا۔‘

شیئر: