Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، عسکری حکام کی بریفنگ

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کمیٹی کے شرکا کو بریفنگ دی (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس ہوا جو کہ ساڑھے آٹھ گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کی۔
وزارت اطلاعات کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ’اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت، رہنماﺅں اور اراکین کو اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی چیلنجز، خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں خصوصاً تنازع کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورت حال کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی۔‘
شرکا کو بتایا گیا کہ ’پاکستان نے افغان امن عمل میں اخلاص کے ساتھ نہایت مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ پاکستان کی بھرپور کاوشوں کی بدولت نہ صرف مختلف افغان دھڑوں اور متحارب گروپوں کے مابین مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی بلکہ امریکہ اور طالبان کے درمیان بھی بامعنی بات چیت کا آغاز ہوا۔‘
 ’ہم اس امر پر یقین رکھتے کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنے گا۔‘

وزیراعظم عمران خان اجلاس میں موجود نہیں، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی شریک

وزیراعظم عمران خان پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جب کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت قومی سلامتی اداروں کے سربراہان اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری،  وزیر ریلوے اعظم سواتی، وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی، مولانا اسعد محمود اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

کابینہ ارکان کے علاوہ شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی بھی بریفنگ میں موجود تھے (فائل فوٹو: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ)

اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی محمد قاسم خان سوری، وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری اور وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان شریک تھے۔
 وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ملک محمد عامر ڈوگر، اراکین قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، رانا تنویر حسین، احسن اقبال، راجا پرویز اشرف اور حنا ربانی کھر کو خصوصی طور پر اجلاس میں دعوت دی گئی۔

’تین سال پارلیمان نہیں چلی، یہ کامیابی ہے کہ آج پانچ گھنٹے سے میٹنگ چل رہی ہے: شاہد خاقان عباسی

اجلاس میں شرکت کرنے والے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’بریفنگ میں ہمیں بتایا گیا کہ نہ امریکہ نے ہم سے اڈے مانگے ہیں نہ ہم دے رہے ہیں۔‘

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’بریفنگ میں ہمیں بتایا گیا کہ نہ امریکہ نے ہم سے اڈے مانگے ہیں نہ ہم دے رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم ایوان میں آنا پسند نہیں کرتے۔ انہیں اجلاس میں آنا چاہیے تھا، یہ اہم مسئلہ تھا اور لیڈرشپ اور آئین کا تقاضہ بھی ہے۔‘
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہاعتراض اور اعتراف کی بات نہیں، ہمارے ذہن میں جو سوالات تھے عسکری قیادت کی جانب سے ان کے جوابات دیے گئے۔‘
افغانستان کے موجودہ حالات، چیلنجز اور آنے والے مسائل، مشکلات اور حقائق سے آگاہ کیا گیا۔ ’پاکستان کو خارجہ پالیسی اور سرحدوں پر درپیش چیلنجز پر بات ہوئی ہے۔‘
شاہد خاقان عبسی نے کہا کہ ’ہمیں بتایا گیا کہ افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانے کا کام مکمل ہوگیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تین سال پارلیمان نہیں چلی، یہ کامیابی ہے کہ آج پانچ گھنٹے سے میٹنگ چل رہی ہے۔ سپیکر سکون سے ایوان چلارہے ہیں، کسی نے کسی کو کتاب نہیں ماری۔‘

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’یہ سیاسی یکجہتی ہے کہ دونوں ایوانوں کے 100 کے قریب ارکان نے کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ ’یہ بریفنگ پارلیمان کے عمل کا حصہ ہے، اور اپوزیشن کے مطالبے پر یہ بریفنگ دی گئی ہے۔‘

عسکری حکام کی بریفنگ سے مطمئن ہیں: شہباز شریف

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عسکری حکام کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی کو دی جانے والی ان کیمرا بریفنگ سے وہ مطئمن ہیں۔‘
انہوں نے صحافیوں کے سوالات پر کہا کہ ’وہ اس سے زیادہ بات نہیں کرسکتے کیونکہ بریفنگ ان کیمرا ہے۔‘

سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر قومی اسمبلی اور سینیٹ ملازمین کو چھٹی دی گئی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں تمام دفاتر کو بند کر دیا گیا جبکہ سکیورٹی کے بھی انتہائی غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے۔
پارلیمان کے علاقے میں کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو آنے کی اجازت نہیں تھی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں اعلیٰ سیاسی و عسکری حکام کے علاوہ کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اعلیٰ سطح کا اجلاس ان کیمرہ اجلاس قومی اسمبلی ہال میں ہوا جس کی وجہ سے ہال کو کمیٹی روم میں تبدیل کیا گیا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں امریکہ کو اڈے نہ دینے کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ بدھ کے روز قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران بھی انھوں نے اپنے اس اعلان کا اعادہ کیا۔

شیئر: