’انڈین وزیرخارجہ دومرتبہ دوحہ گئے، لیکن طالبان سےملاقات نہیں ہوئی‘
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ ’کسی چھوٹے لیول پر بات ہوئی ہو تو مجھے علم نہیں۔‘ (فوٹو اے پی پی)
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کی طالبان کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
اتوار کو ملتان میں میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جے شنکر دو مرتبہ گئے، لیکن ان کی طالبان کی قیادت کے ساتھ ملاقات نہیں ہوئی۔‘
صحافی کی طرف سے وزیر خارجہ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کی طالبان کے ساتھ ملاقات کے بارے میں سوال کیا گیا۔
سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’پہلی بات تو یہ ہے کہ طالبان کی قیادت نے اس بات کی نفی کی ہے۔ میری نظر سے ان کا جو بیان گزرا ہے اس کے مطابق انہوں نے نفی کی ہے کہ جے شنکر کی ملاقات نہیں ہوئی۔ نیچے کے لیول پر ہوئی تو مجھے علم نہیں۔‘
وزیرخارجہ نے کہا کہ ’جے شنکر دو مرتبہ ضرور گئے ہیں، لیکن طالبان کی قیادت سے ملاقات نہیں ہوئی۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا شروع ہو چکا ہے جو ستمبر تک مکمل ہوجائے گا اور میرے خیال میں اس سے پہلے ہی ہو جائے گا۔‘
’جب انخلا ہوگا تو ہمیں تشویش ہے کہ وہاں تشدد بڑھ رہا ہے اور خانہ جنگی ہوئی تو بے پناہ نقصان افغانستان کا ہوگا اور اس کے بعد پاکستان اس کی زد میں آ سکتا ہے۔ ہم نے بڑی قربانی دے کر دہشت گردی پر قابو پایا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ یہ وبا پھر سر اٹھائے۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہمیں تشویش ہے افغانستان سے پناہ گزینوں کا نیا ریلا نہ آجائے۔ ہم نے پہلے ہی 30 لاکھ افغانوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔ ہمارے اندر مزید بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی بھی امن مذاکرات کا حصہ ہونا چاہیے۔‘