Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نایاب باز کی نسل کے تحفظ کے لیے معمر سعودی کی خدمات

باز کی دیکھ بھال اور افزائش ذریعہ معاش رہا ہے- (فوٹو ایس پی اے)
سعودی فالکن کلب نے نایاب باز کی ختم ہوتی نسل کے تحفظ اور افزائش کے لیے خصوصی پروگرام کو ’ھدد‘ کا نام دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے فالکن کلب نے سعودی شہری محمد سعد آل حمسان الشہری کی خدمات حاصل کی ہیں۔
محمد سعد آل حمسان الشہری کو بازوں کی افزائش اور دیکھ بھال کا 45 برس کا تجربہ ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق محمد سعد آل حمسان الشہری نے بتایا کہ ان کی عمر 66 برس ہے۔ زندگی کا بیشتر حصہ باز کے ساتھ گزارا ہے۔
سعودی شہری کا کہنا ہے کہ عسیر ریجن کی النماص کمشنری میں باز کی دیکھ بھال اور افزائش ہی ذریعہ معاش بنا رہا ہے۔ باز کی مدد سے ان کے بچوں کا شکار کرتا۔ 
انہوں نے بتایا کہ گھونسلوں سے باز کے بچوں کے شکار کا خاصا تجربہ حاصل ہے۔ میرے پاس النماص میں 40 باز ہیں جو سالانہ 30 بچے جنم دیتے ہیں۔ ان کی خوراک کا اہتمام کر کے فروخت کر دیتا ہوں۔ 
’ھدد‘ پروگرام کے بارے میں الشہری نے کہا کہ اس کے تحت باز کی افزائش  کے تین مرکز قائم کیے گئے ہیں۔ ہر ایک میں شاہین نسل کے چھ جوڑے  رکھے گئے ہیں۔  قدیم زمانے سے جزیرہ عرب میں شاہین نسل کے باز آباد ہیں۔ 
جب سے ’ھدد‘ پروگرام ترتیب دیا گیا ہے تب سے مملکت کے آٹھ صوبوں میں15 مقامات پر پہاڑی شاہین کی افزائش کے مرکز بنائے گئے ہیں۔ باز کے بچوں کو محفوظ قدرتی جنگل میں ایسے مقامات پر چھوڑ دیا جاتا ہے جن کے بارے  میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں ان کے لیے فطری ماحول مہیا ہوگا۔
الشہری نے بتایا کہ باز کے شکار، افزائش کے ماہر سعودی اس پروگرام میں حصہ لے رہے ہیں۔ ہر سال فروری میں یہ پرندہ انڈا دیتا ہے۔ اس دوران نر اور مادہ میں سے کوئی ایک ہی اپنی خوراک کے لیے اپنے گھونسلے کو چھوڑتا ہے۔ کوئی نہ کوئی گھونسلے میں ضرور رہتا ہے۔ انڈوں سے بچے نکلتے ہیں تو پھر انہیں اڑنا سکھایا جاتا ہے۔ یہ کام ان کے ماں باپ کرتے ہیں۔ اس میں تقریبا دو ماہ لگتے ہیں۔ 
الشہری کا کہنا ہے کہ باز کی نگرانی اور دیکھ بھال میں بڑا لطف آتا ہے۔ باز کے بچے شروع میں صرف 50 میٹر تک ہی اڑ پاتے ہیں پھر رفتہ رفتہ پرواز کا فاصلہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: