افغان سپیشل فورسز رات کو طالبان کے خلاف کیسے کارروائی کرتی ہیں؟
افغان سپیشل فورسز رات کو طالبان کے خلاف کیسے کارروائی کرتی ہیں؟
پیر 12 جولائی 2021 17:04
سپیشل فورسز نے رات کو استعمال ہونے والے آلات کے ساتھ ’ہم وی‘ گاڑیوں میں سفر کیا (فوٹو روئٹرز)
افغانستان کی سپیشل فورسز کے جوان جب طالبان کے خلاف کارروائی کے لیے جاتے ہیں تو وہ پہلے کہیں رک کر باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔ اتوار کو رات گئے بھی طالبان کے خلاف آپریشن سے پہلے صوبہ قندھار کی ہائی وے پر ایک سنسان جگہ پر انہوں نے نماز ادا کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان اعلیٰ تربیت یافتہ فورسز کو علاقے کو شدت پسندوں سے پاک کرنے کے لیے بلایا گیا تھا جنہوں نے چند گھنٹے پہلے پولیس اور دیگر فورسز پر حملہ کیا تھا۔
ان کا ٹاسک یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا حملے کے بعد طالبان زخمی شہریوں اور فوجیوں کو چھوڑ کر رات کی تاریکی میں غائب ہوگئے ہیں یا وہیں موجود ہیں۔
ماضی میں طالبان کے زیر اثر رہنے والے صوبہ قندھار میں آپریشن کے بعد سپیشل فورسز کے میجر محمد دین تاثیر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک اطلاع ملی کہ دشمن نے یہاں دخل اندازی کی ہے اور ضلع پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں کہا کہ رپورٹ کے مطابق 300 طالبان جنگجو علاقے میں موجود تھے۔ ’بدقسمتی سے رپورٹ اور زمینی حقائق ایک دوسرے سے مختلف تھے۔‘
میجر محمد دین کا کہنا تھا کہ طالبان کی غیر موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ اس گروہ کا ملک کے 85 فیصد علاقے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ غلط ہے۔
طالبان کی پیش قدمی
قندھار بہت سے دیگر صوبوں کی طرح ہے جہاں طالبان نے حملے کیے ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ ملک کو امن کے ساتھ چلانا چاہتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے طالبان نے ملک کے مغرب میں ایرانی سرحد کی طرف پیش قدمی کی اور مرکزی شہر غزنی کو گھیر لیا تھا۔
طالبان نے جب قندھار کے داند ضلع میں ایک گاؤں خان بابا پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو سپیشل فورسز کو بلایا گیا۔ طالبان نے راکٹوں اور بھاری مشین گنوں سے سکیورٹی فورسز اور پولیس پر حملہ کیا۔
سپیشل فورسز نے رات کو استعمال ہونے والے آلات اور گولیوں سے چھلنی ’ہم وی‘ گاڑیوں کے ساتھ اندھیرے میں سفر کیا۔
جب وہ پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ گاؤں خالی تھا۔ افغانستان کی فضائیہ نے طالبان کو واپس مڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔
سپیشل فورسز کے اہلکاروں نے خاموشی اور تیزی کے ساتھ گھروں کی تلاشی لی۔ انہیں گاؤں کے چند بزرگ افراد ملے جنہوں نے کہا کہ لڑائی شروع ہوتے ہی لوگ گاؤں چھوڑ کر نکل گئے۔
پیر کو افغان وزارت دفاع کے حکام نے ٹوئٹر پر لکھا کہ قندھار کے دو اضلاع میں فضائی حملوں اور آپریشن کے ذریعے 26 شدت پسندوں کو مار دیا گیا۔ روئٹرز آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا۔
جب آپریشن مکمل ہو گیا تو اگلے مشن کے احکامات ملنے سے پہلے سپیشل فورسز نے آرام کے لیے مختصر وقفہ لیا۔