وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں بارودی مواد کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے۔
جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، وزیراعظم اس حوالے سے خود پیشرفت کی نگرانی کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں حکومت چینی سفارت خانے کے ساتھ میں ہے، ہم مل کر دہشت گردی کی لعنت سے لڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
’داسو ڈیم سے پاکستان کی صنعت کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا‘Node ID: 575296
-
پاکستان کوہستان بس دھماکے کی مکمل تحقیقات کرے: چینNode ID: 582851
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ بس دھماکے کی تحقیقات میں مدد کے لیے ایک ٹیم پاکستان بھیجے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ چین تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا۔
بدھ کو ژاؤ لیجیان نے دھماکے کو ’بم حملہ‘ قرار دیا تھا جبکہ پاکستان نے کہا تھا کہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے بس حادثے کا شکار ہوا۔
چینی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں دھماکے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاہم حادثے کو حملہ کہتے کہتے رکے۔
لیکن چینی وزیر خارجہ نے شاہ محمود قریشی کو کہا کہ ’اگر یہ واقعتاً ایک دہشت گرد حملہ تھا تو پاکستان فوراً ملزمان کو گرفتار کر کے سخت سزا دلوائے۔‘
انہوں نے مزید کا کہا کہ ’سبق سیکھنا چاہیے‘ اور دونوں ممالک کو چین پاکستان کے تعاون منصوبوں کے لیے سکیورٹی اقدامات کو مضبوط بنانا چاہیے تاکہ ان کے محفوظ اور ہموار آپریشنز کو یقینی بنایا جاسکے۔
Initial investigations into Dassu incident have now confirmed traces of explosives,Terrorism cannot be ruled out,PM is personally supervising all developments,in this regard Govt is in close coordination with Chinese embassy we are committed to fight menace of terrorism together
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 15, 2021
تاجکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقعے پر پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات ہوئی۔
بدھ کی صبح خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے قریب بس حادثے‘میں چینی شہریوں سمیت 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں نو چینی شہریوں کے علاوہ دو ایف سی اہلکار اور دو مقامی باشندے بھی شامل تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 27 ہے۔
چین نے کہا تھا کہ بس میں ہونے والے دھماکے کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے پریس بریفنگ میں پاکستان سے کہا تھا کہ ’بس میں ہونے والے دھماکے کی مکمل تحقیقات کی جائیں جس میں چینی شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔‘
پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ چینی ورکرز کو لے کر جانے والی بس تکنیکی خرابی کے باعث گہری کھائی میں جا گری اور اس کے بعد گیس لیکج کے باعث بس میں دھماکہ بھی ہوا۔
