خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان کے علاقے برسین میں حکام کے مطابق بس کے ’حادثے‘ میں چینی شہریوں سمیت 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ چین نے کہا ہے کہ بس میں ہونے والے دھماکے کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان زاہو لیجیان نے پریس بریفنگ میں پاکستان سے کہا ہے کہ ’بس میں ہونے والے دھماکے کی مکمل تحقیقات کی جائیں جس میں چینی شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔‘
پاکستان کی وزارت خارجہ کی پریس ریلیز کے مطابق ’آج صبح چینی ورکز کو لے کر جانے والی بس تکنیکی خرابی کے باعث گہری کھائی میں جا گری اور اس کے بعد گیس لیکج کے باعث بس میں دھاکہ بھی ہوا۔ اس واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘
وزارت خارجہ نے اپنی پریس ریلیز میں نو چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ’پاکستان اور چین قریبی دوست اور بھائی ہیں۔ پاکستان چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔‘
اس سے پہلے اسسسٹنٹ کمشنر داسو محمد عاصم عباسی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس واقعے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 9 چینی شہریوں کے علاوہ دو ایف سی اہلکار اور دو مقامی باشندے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 27 ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ سب افراد ایک بس میں سوار ہو کر داسو ڈیم کی سائٹ پر کام کرنے جا رہے تھے کہ یہ حادثہ پیش آیا۔‘
مزید پڑھیں
-
’داسو ڈیم سے پاکستان کی صنعت کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا‘Node ID: 575296
محمد عاصم عباسی کا مبینہ دھماکے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’دھماکے کی آواز ضرور سنی گئی ہے تاہم ابھی تک بم دھماکے کے شواہد جیسے کہ چھرے وغیرہ ملنا یا آئی ای ڈی کے ثبوت نہیں ملے اس لیے اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’واقعے میں چینی شہریوں سمیت 27 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں 13 کی حالت تشویشناک تھی جنہیں فوج کی مدد سے سی ایم ایچ گلگت منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
تاہم دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ ’اپر کوہستان میں چینی انجینیئرز کو لے جانے والی بس کو دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔‘
داسو ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے دفتر کے ایک اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'صبح سات بجے کے قریب داسو ڈیم ورکرز کی منی بس میں دھماکے کی اطلاع موصول ہونے کے بعد ٹیمیں جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی ہیں۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ'ورکرز کی بس میں سلنڈر دھماکے کی اطلاعات موصول ہوئی۔ حادثے کے مقام پر موبائل سگنلز نہ ہونے کی وجہ سے اطلاعات موصول میں دشواری کا سامنا ہے تاہم چند گھنٹوں میں واقعے کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کر دیا جائے گا۔‘
ترجمان واپڈا کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ’گاڑیوں میں چینی تعمیراتی کمپنی کے کارکن موجود تھے اور اس وقت جائے حادثہ پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ زخمیوں کو جائے حادثہ سے ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔‘
ترجمان واپڈا کے مطابق چیئرمین واپڈا امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے داسو روانہ ہو گئے ہیں۔