Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان کے سیاستدانوں اور عام شہریوں کے حالات زندگی میں کھلا تضاد

لبنانی رہنماؤں کی لگژری گھڑیاں پہنے فوٹوز بھی ٹویٹر پر نظر آئی ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
لبنانی عوام معاشی بحرانوں سے دوچار ہے جب کہ دوسری جانب ممبران پارلیمنٹ بیٹیوں کی شادی دھوم دھام سے منا رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق لبنان میں سپر مارکیٹوں کی خالی شیلف، پٹرول کے لیے گھنٹوں لمبی قطاریں اور گرمیوں میں بجلی کے تعطل کے باعث راتوں کو بالکونی میں سونے کی مجبوری یہ سب ان دنوں لبنانی شہریوں کا روزمرہ کا معمول بن گیا ہے۔

موجودہ حالات میں لبنانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں بہت نیچے چلی گئی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

گذشتہ مہینے حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ نے ایک تقریر میں اپنی انگلی لہرا تے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ ہفتوں میں ایندھن کی لمبی لمبی قطاریں نظر آ رہی ہیں۔ ذلت کے یہ مناظر لبنانی عوام کو برداشت نہیں کرنا چاہئیں۔
حسن نصراللہ نے اپنے حامیوں کو صبر اور قربانی دینے کی تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت سازی کے ذمہ داروں کو عوام کی آواز سننے اور پٹرول کے لئے قطار میں لگی گاڑیوں، بجلی کے تعطل اور مریضوں کے لیے دوائیوں کی کمی سے ہونے والی عوامی تکلیف کو  دیکھنے کی ضرورت ہے۔
درحقیقت اس تمام پس منظر میں لبنانی عوام کو کئی برسوں سے حکومتی بدعنوانی اور مالی خسارے کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔

ان سب سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی سٹیبلشمنٹ عوام سے منقطع ہے۔ (فوٹو العربیہ)

دوسری جانب فری پیٹریاٹک موومنٹ کے رکن پارلیمنٹ ابراہیم کنان اور حزب اللہ کے سابق رکن پارلیمنٹ نوار الساحلی دونوں نے خوبصورت لباس زیب تن کئے اپنی بیٹیوں کی شادی کی تصاویر انسٹاگرام پر اس ہفتے شیئر کی ہیں۔
ان پرتعیش شادیوں کی تصاویر اور ویڈیوز کو سوشل میڈیا میں بڑے پیمانے پر شیئر ہونے پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ اس کے بعد نوار الساحلی کو آن لائن معافی نامہ جاری کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
سیاستدانوں اور ان کے طرز زندگی کو ہدف تنقید بنانے والے انسٹاگرام پیج  پر ان تصاویر اور ویڈیوز کی تشہیر کی گئی ہے۔
جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان سب سے ایک بار پھر پتہ چلتا ہے کہ سیاسی سٹیبلشمنٹ عوام سے منقطع ہے۔

حکومت سازی کے ذمہ داروں کو عوام کی آواز سننے کے لیے غور کرنا چاہئے۔(فوٹو العربیہ)

تنقیدی مواد پوسٹ کئے جانے کے خوف کے باعث اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئےایک شخص نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ لبنانیوں نے گھروں کی  بالکونی میں سونے کی اپنی تصاویر اس ہفتے سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔
اس کے ساتھ پٹرول پمپوں پربڑھتی ہوئی لمبی لائنیں، سیاستدانوں اورعام شہریوں کی روزمرہ کی زندگی میں انتہائی تضاد ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کے شروع میں لبنان کے سیاسی رہنماؤں کی ہزاروں ڈالر کی لگژری گھڑیاں پہنے ہوئے فوٹوز بھی ٹویٹر پر نظر آئی تھیں جبکہ لبنانی پاؤنڈ کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں بہت زیادہ خراب ہے۔
موجودہ حالات میں لبنانی کرنسی ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں ساڑھے 22 ہزار لبنانی پاونڈ پر چلی گئی ہے جب کہ 2019 میں امریکی ڈالر کی قدر 1500لبنانی پاونڈ تھی۔
 

شیئر: