نئی زندگی کے لیے کابل سے نکلنے والوں کا دبئی ایئرپورٹ پر عارضی قیام
نئی زندگی کے لیے کابل سے نکلنے والوں کا دبئی ایئرپورٹ پر عارضی قیام
جمعرات 19 اگست 2021 16:37
برطانوی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ’306 برطانوی اور تقریباً دو ہزار افغان شہری برطانیہ کے لیے نکل چکے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان چھوڑ کر جانے والے درجنوں افراد متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کے ایئرپورٹ پر قیام کے دوران برطانیہ جانے والی پرواز میں سوار ہونے کے لیے بے تابی سے انتظار کر رہے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایئرپورٹ کے عملے کے اہلکار نے کہا کہ ’وہ جہاز کو چھوڑ کر کچھ آرام کرنا چاہتے تھے۔‘
تین بچے کالے رنگ کے لباس میں ملبوس ایک خاتون کے گرد بھاگ رہے تھے اور ایک چھوٹے بچے کو پکڑے شخص نے دو انگلیوں سے فتح کا اشارہ دیا۔
سرخ اور کالے رنگ کا بیگ پکڑے ایک لڑکا بے تابی سے اپنی ٹانگیں ہلاتے ہوئے برطانیہ جانے والی پرواز کا انتظار کر رہا تھا۔
برطانوی سفارتخانے کا سٹاف اور ایئرپورٹ کا عملہ گیٹ پر کھڑے مسافروں کو ہدایات دے رہے تھے۔
مسافروں کو جہاز میں سوار ہونے سے پہلے لنچ باکس دیے گئے جن میں سینڈوچز اور جوس تھا، اس کے علاوہ کسی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے میڈیکل عملہ بھی وہاں موجود تھا۔
برطانیہ کے وزیر دفاع بین ویلیس نے سکائی نیوز کو بتایا کہ ’ہم کوئی جہاز خالی نہیں بھیجا۔ جو سیٹیں خالی تھیں وہ نیٹو اتحادیوں کو دی گئیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آئیندہ چند دنوں میں افغانستان سے دو ہزار برطانوی شہریوں اور افغان ملازمین کو نکلالا جائے گا۔
تاہم یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ ان افراد کو برطانیہ پہنچنے پر کہاں رکھا جائے گا۔
برطانیہ نے کہا ہے کہ جب تک امریکیوں کا انخلا جاری ہے اس وقت تک برطانیہ بھی یہ سلسلہ جاری رکھے گا۔
بین ویلیس نے کہا کہ حکومت کے ’ریسیٹلمنٹ پروگرام‘ کے تحت 306 برطانوی شہری اور تقریباً دو ہزار افغان برطانیہ کے لیے نکل چکے ہیں۔
برطانوی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ ’پہلے برس میں پانچ ہزار ایسے افغان شہریوں کو برطانیہ میں بسایا جائے گا جن کو خطرات لاحق ہیں۔‘
افغانستان سے نکلنے والوں کے یو اے ای ایک مرکز بن گیا ہے۔ فرانس بھی اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے امارات کے ایئرپورٹ استعمال کر رہا ہے۔