Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملا برادر نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے

ملا برادر طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
طالبان کے شریک بانی اور سیاسی دفتر کے سربراہ ملا برادر نئی افغان حکومت کی قیادت کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کے ذرائع نے جمعے کو اس بات کی تصدیق کی ہے۔
طالبان کی نئی حکومت کا اعلان جلد ہی متوقع ہے جبکہ اس کے جنگجو کابل کے شمال میں وادی پنجشیر میں لڑ رہے ہیں۔
تاہم طالبان کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ نئی انتظامیہ کا اعلان، جو پہلے جمعہ کی نماز کے بعد متوقع تھا، اب سنیچر سے پہلے اس کا امکان نہیں ہوگا۔
جبکہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گذشتہ رات اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نئی حکومت کے اعلان کی تاریخ اور وزرا کے ناموں کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘
نئی حکومت کی سب سے فوری ترجیح زوال پذیر معیشت کی بحالی ہونی چاہیے جسے خشک سالی اور جنگ نے شدید نقصان پہنچایا ہے۔
اس جنگ میں اب تک ایک اندازے کے مطابق دو لاکھ 40 ہزار افغان ہلاک ہوئے ہیں۔
طالبان کے کم سے کم تین ذرائع نے بتایا ہے کہ ملا برادر کی زیر قیادت نئی حکومت میں طالبان کے بانی ملا عمر کے صاحبزادے ملا محمد یعقوب اور شیر محمد عباس ستانکزئی کو بھی اہم عہدے دیے جائیں گے۔
طالبان کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’تمام اعلیٰ رہنما کابل پہنچ چکے ہیں جہاں نئی حکومت کے اعلان کی تیاریاں آخری مرحلے میں ہیں۔‘

احمد مسعود کی قیادت میں وادی پنجشیر میں ہزاروں جنگجو طالبان کے خلاف جمع ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

طالبان کے ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ ’طالبان کے امیر ہبت اللہ اخونذادہ مذہبی معاملات اور اسلام کے دائرے میں گورننس پر توجہ دیں گے۔‘
افغان طالبان جنہوں نے 15 اگست کو ملک کے بیشتر حصوں میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد کابل پر قبضہ کر لیا تھا، کو وادی پنجشیر میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، جہاں شدید لڑائی اور جانی نقصان کی اطلاعات ہیں۔
علاقائی ملیشیا کے کئی ہزار جنگجو اور حکومتی مسلح افواج کی باقیات نے مجاہدین کے سابق کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کی قیادت میں ناہموار وادی میں جمع ہو چکے ہیں۔
سمجھوتے کے لیے مذاکرات کی کوششیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار دکھائی دیتی ہیں، ہر فریق دوسرے کو ناکامی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
طالبان نے اتفاق رائے سے حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے لیکن مسلح تنظیم کے قریب ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ اب بننے والی عبوری حکومت صرف اور صرف طالبان کے ارکان پر مشتمل ہوگی۔
طالبان کے قریب اس ذریعے نے مزید کہا کہ چھ سے آٹھ مہینوں میں ایک لویہ جرگہ بھی متوقع ہے جس میں آئین اور مستقبل کی حکومت کے ڈھانچے پر تبادلہ خیال کے لیے عمائدین اور افغان معاشرے کے تمام نمائندوں کو اکٹھا کیا جائے گا۔
تمام ذرائع نے توقع ظاہر کی کہ عبوری حکومت کی کابینہ کو جلد حتمی شکل دی جائے گی لیکن اس کے بارے میں اختلاف تھا کہ بعض نے کہا کہ یہ جمعہ کے بعد طے پا جائے گا جبکہ دوسروں کے خیال میں اسے اگلے ہفتے کے وسط تک کا وقت لگے گا۔

شیئر: