Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بشت‘ اور ’مشلح‘ کی صنعت پر غیر ملکی کیوں چھائے ہوئے ہیں؟

اس کام میں صرف 25 فیصد سعودی ہیں- (فوٹو الریاض)
سعودی عرب میں ’بشت‘ اور ’مشلح‘  خوشحال اور اعلی طبقے کا لباس مانا جاتا ہے۔ سعودی شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ آجروں سے مفرور غیرملکی کارکن بشت اور مشلح کی صنعت پر حاوی ہیں۔ 

غیرملکی کم نرخوں پر بھی کام کرلیتے ہیں- (فوٹو الاخباریہ)

الاخباریہ کے  مطابق بشت اور مشلح تیار کرنے والے ایک مقامی ہنر مند علی علی الشواف نے بتایا کہ بشت اور مشلح کی صنعت میں صرف 25 فیصد سعودی ہیں باقی 75 فیصد غیرملکی کارکن اس صنعت پر چھا گئے ہیں۔ غیرملکی ہنرمندوں کا حال یہ ہے کہ ان کا مقابلہ  مقامی شہریوں کے لیے ممکن نہیں رہا ہے۔ وہ کم نرخوں پر مشلح اور بشت تیار کرکے مارکیٹ کو فراہم کررہے ہیں۔ وہ ایسا اس لیے کرپاتے ہیں کیونکہ ان کا معیار معیشت معمولی ہوتا ہے۔ سعودی ہنرمندوں کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
ایک اور سعودی ہنر مند علی القطان نے بتایا کہ اس صنعت میں  مقامی شہری بہت کم رہ گئے ہیں۔ وہ یہ دیکھ کر کہ ان سے ان کے ضروری اخراجات بھی پورے نہیں ہوپاتے اس صنعت کو خیر باد کہہ گئے ہیں۔  

سعودی نوجوانوں کو سپیشلسٹ انسٹی ٹیوٹس میں ٹریننگ دلائی جائے- (فوٹو الاخباریہ)

القطان کا کہنا ہے کہ اس صنعت پر  75 فیصد نہیں بلکہ 85 فیصد غیرملکی چھائے ہوئے ہیں۔
القطان نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس پیشے پر سے غیرملکی کارکنان کا کنٹرول ختم کرانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ سعودی نوجوانوں کو بشت اور مشلح تیار کرنے کا ہنر سپیشلسٹ انسٹی ٹیوٹس میں سکھائیں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: