امریکی انخلا کے بعد افغانستان سے چار امریکیوں کی زمینی راستے سے پہلی روانگی
افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد چار مزید امریکی شہری افغانستان سے زمینی راستے سے روانہ ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ چار امریکی پیر کے روز طالبان کے علم میں ہوتے ہوئے افغانستان سے زمینی راستے سے روانہ ہوئے۔
امریکی حکومت نے فوجی انخلا کے بعد اس پہلی روانگی کا اہتمام کیا۔
ایک سینئر عہدیدار نے یہ بتائے بغیر کہ وہ کس ملک میں داخل ہوئے، بتایا کہ چار امریکی شہری زمین کے ذریعے روانہ ہوئے اور ان کا استقبال امریکی سفارت کاروں نے کیا۔
عہدیدار نے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے ہمراہ قطر جانے والے صحافیوں کو بتایا کہ ’طالبان نے شہریوں کی روانگی میں رکاوٹ نہیں ڈالی اور وہ اس کوشش سے آگاہ تھے۔‘
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگست کے آخر میں امریکہ کی 20 سالہ جنگ ختم ہونے کے بعد دیگر امریکی وہاں (افغانستان) سے چلے گئے ہوں گے لیکن انہوں نے ایسا نجی ذرائع سے ہی کیا ہو گا۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ غور سے دیکھ رہا ہے کہ کیا طالبان امریکی شہریوں اور اتحادیوں کو جانے کی اجازت دینے کے وعدوں پر پورا اترتے ہیں کیونکہ اسی بنیاد پر فیصلہ ہو گا کہ طالبان سے کیسے معاملہ کیا جائے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طویل ترین جنگ کے آخری دنوں میں ہزاروں افراد کی ہوائی جہازوں کے ذریعے منتقلی کے بعد صرف 100 سے زائد امریکی جن میں زیادہ تر دوہری شہریت کے حامل ہیں، افغانستان میں موجود ہیں۔
صدر جو بائیڈن کے ریپبلکن حریفوں نے ان پر امریکیوں کو پیچھے چھوڑ دینے کا الزام لگایا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ امریکی مشن کی معاونت کرنے والے ہزاروں مترجمین اور ان کے خاندان کے افراد یا دیگر افراد ابھی افغانتسان ہی میں ہیں۔ طالبان کی یقین دہانی کے باوجود بہت سے افراد کو انتقام کا خوف ہے۔
کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کی صورتحال کی وجہ سے زمینی راستے افغانستان سے نکلنے کا بنیادی ذریعہ ہیں۔