Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دل کے دورے سے بچنے کے لیے روزانہ کتنا پانی پینا ضروری؟

جسم کو خشکی سے محفوظ رکھنے کے لیے صاف پانی بہترین ذریعہ ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک نئی امریکی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یومیہ بنیاد پر مناسب مقدار میں پانی پینا کافی حد تک دل کے دورے سے محفوظ رکھتا ہے۔
نئی امریکی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’آسان طریقوں کو اپناتے ہوئے دل کے دورے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے، جس کا بنیادی نکتہ جسم کو خشکی سے بچانا ہےـ العربیہ نیٹ میں شائع مضمون میں اس حوالے سے دی گئی احتیاطی تدابیر بیان کی گئی ہیں۔‘

خون میں سوڈیم کا تناسب

 ’ایٹ دس ‘ ویب سائٹ کے مطابق امریکی ادارہ امراض قلب ، پھیپھڑے اور خون کے ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’سال 2021 میں یورپی سوسائٹی برائے امراض قلب کے تحت منعقدہ سیمینار میں جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں کہا گیا ہے کہ عمر کی درمیانی حد میں خون میں سوڈیم کی مقدار کے تناسب کا خیال رکھا جائےـ اس سے جسم میں رطوبت کا تناسب معلوم کیا جا سکتا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دل کے مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ کتنا ہےـ وہ افراد جو پانی کا استعمال کم کرتے ہیں ان کے خون میں سوڈیم کا ارتکاز بڑھ جاتا ہےـ‘ 

بائیں وینٹریکل کا موٹا ہونا


بائیں وینٹریکل میں پیچیدگی دل کے لیے خطرے کا سبب ہو سکتی ہے۔(فوٹو: شٹرسٹاک)

اس حوالے سے طبی مطالعے میں پانی کے زیادہ استعمال اور بائیں وینٹریکل کی دیوار کی موٹائی بڑھنے کے مابین رابطے کے امکان کا بھی جائزہ لیا گیاـ بایاں وینٹریکل دل کا اہم پمپنگ چیمبر ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکل صورتحال دل کے لیے خطرے کا سبب ہو سکتی ہے۔ 
امراض قلب کے حوالے سے 15 ہزار 792 بالغ افراد پر تحقیق کی گئی جن کی عمریں 44 سے 66 برس کے درمیان تھیں۔ تحقیق 25 برس پر محیط رہی۔ ریسرچ میں شامل رضاکاروں کو چار گروپس میں تقسیم کیا گیا اور ان کے خون میں سوڈیم کے تناسب کا گراف دیکھا گیا۔ 
طبی تحقیق کے اختتام پر ماہرین نے دل کے دورے کے مختلف اسباب کے علاوہ دل کے بائیں وینٹریکولر کے خطرے کو بھی مدنظر رکھا۔ اس حوالے سے جن افراد پر طبی تحقیق کی گئی ان کے بارے میں بھی مختلف عوامل کو بھی پیش نظر رکھا گیا تھا، مثال کے طور پر عمر، بلڈ پریشر، گردوں کے افعال، کولیسٹرول، شوگر، جسامت اور سموکر یا نان سموکر 

روزانہ پانی پینے کی اہمیت

 پروفیسر نتالیہ ڈمیتریفا کا کہنا ہے کہ ’تحقیق میں جو نتائج سامنے آئے ہیں، ان کے مطابق ہر شخص کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر کتنی مقدار میں پانی پیتا ہے۔ اگر مقدار کم ہے تو اسے بڑھانے کی اشد ضرورت ہو گی۔‘ 
نیوٹیشن مانڈی اینرایٹ کا کہنا ہے کہ ’جب کوئی شخص یہ تصور کرتا ہے کہ پانی کا استعمال خون کی تشکیل میں اہم کردار کا حامل ہے تو یہ امر منطقی ہے کہ اسے کافی پانی پینا چاہیے تاکہ دل صحت مند رہے اور خون کی گردش مناسب طریقے سے جسم میں جاری رہ سکے اور خون کا دباؤ بھی مقررہ حد کے اندر رہے۔‘ 

بلڈ پریشر اور دل کا دورہ


ہر شخص کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر کتنی مقدار میں پانی پیتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ماہر امراض قلب اینرائٹ نے اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر جسم کو پانی کی کمی کا سامنا ہے اور وہ خشکی کا شکار ہو رہا ہے ایسے میں ردعمل خود کار طریقے سے ہو گا اور پانی کی طلب بڑھ جائے گی جس سے بالاخر سکتہ قلب یا دل کا دورہ پڑنے کا اندیشہ ہو گا۔‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’کافی مقدار میں پانی پینے سے خون میں سوڈیم کا تناسب برقرار رہے گا جس سے فشار خون کا اندیشہ بھی نہیں ہو گا اور دل کے دورے کی نوبت بھی نہیں آئے گی۔‘

یومیہ پانی کی مقدار

امریکی قومی اکیڈمی آف سائنسز اینڈ میڈیسن کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے کہ ایک بالغ مرد کو یومیہ 3.7 لیٹر یا 15.5 کپ یومیہ جبکہ خواتین کو 2.7 لیٹر یا 11.5 کپ پانی پینا چاہیے۔ 
مانڈی اینرایٹ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’جسم کو خشکی سے محفوظ رکھنے کے لیے صاف پانی بہترین ذریعہ ہے، تاہم یہ واحد ذریعہ نہیں بلکہ جسم میں مائع کی مقدار کو پورا کرنے کے لیے دیگر ذرائع بھی بروئے کار لائے جا سکتے ہیں، جن میں چائے، مختلف اقسام کی ڈیری مصنوعات جو چکنائی سے خالی ہوں، کے علاوہ تازہ پھل اور سبزیوں کا استعمال شامل ہے۔‘ 

شیئر: