Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ اور چین نئی سرد جنگ سے باز رہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق امریکہ اور چین کے درمیان تعلق مکمل غیرفعال ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک ممکنہ نئی سرد جنگ کے بارے میں انتباہ کرتے ہوئے چین اور امریکہ سے اپیل کی کہ وہ اپنے ’مکمل طور پر غیر فعال‘ تعلقات کو بہتر کریں اس سے پہلے کہ دو بڑے اور نہایت بااثر ممالک کے درمیان مسائل باقی دنیا تک پھیل جائیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے سنیچر کو امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے رواں ہفتے ہونے والے اقوام متحدہ کے عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس، جس میں کورونا، موسمیاتی تبدیلیوں اور دوسرے اہم امور زیر بحث آنے ہیں، سے قبل بات کی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کو ماحولیات پر تعاون کرنا چاہیے اور جنوبی چین کے سمندر میں انسانی حقوق، معاشیات، آن لائن سکیورٹی اور خود مختاری کے حوالے سے جاری سیاسی اختلافات کے باوجود تجارت اور ٹیکنالوجی پر مضبوطی سے بات کرنی چاہیے۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’بدقسمتی سے آج ہمارے سامنے محض تصادم ہے۔‘
انتونیو گوتیریس نے کہا کہ 'ہمیں دو طاقتوں کے درمیان ایک فعال تعلق کو دوبارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ ویکسینیشن کے مسائل، موسمیاتی تبدیلی کے مسائل اور بہت سے دوسرے عالمی چیلنجوں کو بین الاقوامی برادری اور بنیادی طور پر سپر پاورز کے درمیان تعمیری تعلقات کے بغیر حل نہیں کیا جا سکتا۔‘

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ایک نئی سرد جنگ زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔ (فوٹو: یونیورسٹی آف پنسلوانیا)

دو سال قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کیا تھا کہ امریکہ اور چین کے درمیان حریف انٹرنیٹ، کرنسی، تجارت، مالیاتی قواعد 'اور ان کی اپنی جیو پولیٹیکل اور فوجی حکمت عملی' کی وجہ سے دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گی۔
انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں اس انتباہ کو دہراتے ہوئے مزید کہا کہ ’دو حریف جغرافیائی اور فوجی حکمت عملی ’خطرات‘ پیدا کرے گی اور دنیا کو تقسیم کرے گی۔ تعلقات کو جلد ہی ٹھیک کرنا ہوگا۔‘
سوویت یونین اور اس کے مشرقی بلاک کے اتحادیوں اور امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے درمیان نام نہاد سرد جنگ دوسری جنگ عظیم کے فورا بعد شروع ہوئی اور 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے ساتھ ختم ہوئی۔
یہ دو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس سپر طاقتوں کا تصادم تھا جن کے نظریات ایک دوسرے سے مختلف تھے-ایک طرف کمیونزم اور آمریت پسندی تھی جبکہ دوسری طرف سرمایہ داری اور جمہوریت تھی۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ایک نئی سرد جنگ زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے کیونکہ سوویت یونین اور امریکہ کی نفرت نے واضح قوانین بنائے، اور دونوں فریق ایٹمی تباہی کے خطرے سے آگاہ تھے۔

سرد جنگ دوسری جنگ عظیم کے فورا بعد شروع ہوئی اور 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے ساتھ ختم ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

'اس نے بیک چینلز اور فورم تیار کیے، اس بات کی ضمانت دینے کے لیے کہ چیزیں کنٹرول سے باہر نہیں ہوں گی۔'
انہوں نے کہا کہ 'آج ہر چیز زیادہ سیال ہے اور یہاں تک کہ وہ تجربہ جو ماضی میں بحرانوں کو سنبھالنے کے لیے موجود تھا اب باقی نہیں رہا۔'
انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اور برطانیہ نے آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزیں دینے کا معاہدہ کیا تاکہ ایشیا میں ان کا پتا نہ چل سکے، 'یہ زیادہ پیچیدہ پہیلی کا صرف ایک چھوٹا سا ٹکڑا ہے ... چین اور امریکہ کے درمیان مکمل طور پر غیر فعال رشتہ ہے۔'

شیئر: