Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی کے لیے خصوصی سیل بنایا گیا ہے‘

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ دوستی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ (فوٹو: سی پیک اتھارٹی)
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ جیسے جیسے سی پیک کے منصوبے آگے بڑھ رہے ہیں سکیورٹی کی اہمیت بھی بڑھ  رہی ہے، اس لیے سب سے زیادہ توجہ اسی پر دی جا رہی ہے۔
جمعرات کو  سی پیک مشترکہ تعاون کمیٹی کے دسویں اجلاس کے بعد اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ آج پاکستان نے چین کے ساتھ مزید معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن میں آئی ٹی کے منصوبے بھی شامل ہیں.
ان کے مطابق معاہدوں کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مشترکہ ورکنگ گروپ کام کرے گا۔
’ان سے پاکستان کے نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں زبردست مواقع پیدا ہوں گے۔‘
اسد عمر نے بتایا کہ چین کی جانب سے بلوچستان کے لیے سولر پاور اور طبی آلات بھی مہیا کیے جا رہے ہیں۔
سی پیک کے منصوبوں کی سکیورٹی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ان کے مطابق ’جیسے جیسے سی پیک کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے، چینی سرمایہ بڑھی ہے سکیورٹی کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا داسو حملے کے بعد چین اور پاکستان نے سب سے زیادہ توجہ سکیورٹی پر ہی دی ہے، داسو حملے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور اس میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
پچھلے ایک ماہ میں سکیورٹی کے لیے جامع حکمت بنائی گئی ہے اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وزارت داخلہ میں خصوصی سیل بھی بنایا گیا ہے۔‘
بقول ان کے ’یہ سیل نہ صرف چین بلکہ ملک میں کام کرنے والے دیگر غیرملکیوں کی بھی نگرانی کرے گا۔‘

سی پیک مشترکہ تعاون کمیٹی کے دسویں اجلاس میں شرکت پاکستانی حکام شریک ہیں (فوٹو: سی پیک اتھارٹی)

انہوں نے ایک بار پھر سی پیک کے خلاف سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے ہمسائے کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔
وہ صرف فزیکل حملہ نہیں کرتا بلکہ سوشل میڈیا اور انٹرنیشنل میڈیا پر غلط خبریں چلوانا بھی شامل ہے۔‘
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی قیادت ہی نہیں دونوں ممالک کے عوام بھی دوستی اور باہمی اشتراک کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ’اس راستے میں جو بھی مشکلات آئیں گے ان کا مقابلہ کیا جائے گا۔‘
کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد وزیر اعظم کراچی جا کر اس کے انفراسٹرکچر کا افتتاح کریں گے۔
وفاقی وزیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’چین کے ساتھ دوستی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، چاہے جتنا بھی پریشر آ جائے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوسروں کی جنگوں میں شرکت کی پاکستان کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون برائے سی پیک خالد منصور نے کہا کہ سکیورٹی کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی اور باور کرایا گیا کہ جس کے بعد ایکسپریس وے پر روکا جانے والا کام پھر سے شروع کر دیا گیا ہے۔

شیئر: