دہلی کے ایک سیلون میں ایک خاتون کے بال نامناسب انداز میں کاٹ کر خراب کرنے پر سیلون کو شکایت کنندہ کو دو کروڑ انڈین روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
نیوز ویب سائٹ انڈین ایکسپریس کے مطابق نئی دہلی کے ہوٹل آئی ٹی سی موریا میں 2018 میں ایک خاتون، جو کہ ماڈل ہیں، بال کٹوانے کے لیے پہنچی تھیں، تاہم ان کے بال اس طرح سے کاٹے گئے کہ ان کا ہیئرسٹائل بری طرح سے خراب ہو گیا اور سر پر بال نہ ہونے کے برابر رہ گئے۔
اس کے بعد خاتون نے نیشنل کنزیومر ڈسپیوٹس کمیشن میں شکایت کی، جس پر کیس چلا اور نقصان کی تلافی کا حکم دیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
تصاویر: سیلون میں بال کٹوانے ہیں تو باری کا انتظار کریںNode ID: 479506
-
فرانس کے ایک سیلون کو آگ کے شعلوں سے بال تراشنا مہنگا پڑ گیاNode ID: 504496
-
پرینکا ’سخت لاک ڈاؤن‘ میں سیلون پہنچ گئیںNode ID: 530791
جسٹس آر کے اگروال اور ڈاکٹر ایس ایک کانتیکار نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا ’اس میں کوئی شک نہیں کہ خواتین اپنے بالوں کو معاملے میں بہت حساس ہوتی ہیں اور اپنے بالوں کو بہتر حالت میں رکھنے پر اکثر بڑی رقوم بھی خرچ کرتی ہیں۔‘
حکم نامے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ 'خواتین اپنے بالوں سے جذباتی وابستگی رکھتی ہیں، شکایت کنندہ بالوں کی پراڈکٹس کی ماڈل تھیں کیونکہ ان کے بال بہت لمبے تھے۔ انہوں نے وی ایل سی سی اور پینٹین جیسی پراڈکٹس کے لیے ماڈلیگ کی ہے، لیکن ان کی ہدایات کے برعکس ان کے بال کاٹے گئے جس کی وجہ سے ان کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور کئی اہم مواقع ان کے ہاتھ سے نکل گئے، ان کا طرز زندگی تبدیل ہو کر رہ گیا اور ان کے خواب ٹوٹ گئے۔‘
شکایت کنندہ ماڈلنگ کے اسائنمنٹس جاری رکھنا چاہتی تھیں، جو زیادہ تر بالوں کی پراڈکٹس کے بارے میں تھیں جبکہ انہیں بالوں کی ہی وجہ سے ایک فلم کی پیش کش بھی ہوئی تھی۔
انہوں نے 12 اپریل 2018 کو ہوٹل آئی ٹی سی موریا سے بال کٹوائے کیونکہ ان کا اس وقت ایک انٹرویو ہونا تھا۔ شکایت کنندہ نے سیلون کے سٹاف سے سٹائلسٹ کو بھیجنے کا کہا جس سے وہ پہلے بھی بال کٹواتی تھیں، تاہم ان سٹاف کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں اور کسی اور سٹائلسٹ کو بھجوایا گیا اور ساتھ یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ بھی درست طور پر بال کاٹ سکتے ہیں۔ تاہم ایسا نہیں ہوا اور ماڈل کی طرف سے دی جانے والی ہدایت کے برعکس بال کاٹ دیے گئے۔
اس سے ماڈل کو مالی طور پر کافی نقصان ہوا، ان کے کئی اسائمنٹس کینسل ہوئے جبکہ وہ جو فلم کرنا چاہ رہی تھیں وہ بھی ان کے ہاتھ سے نکل گئی تھی۔