اخبار 24 کے مطابق وزیر تعلیم نے پیر کو فروغ افرادی قوت پروگرام پر مکالمے میں بتایا کہ پروگرام کا پہلا نکتہ فروغ افرادی قوت سسٹم میں سب کو مضبوط اور لچکدار بنیاد فراہم کرنا ہے۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ مقامی شہریوں کو لیبر مارکیٹ کے لیے تیار کیا جائے۔ اداروں سے ایسے نوجوان تیار ہوں جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرسکیں۔
تیسرا نکتہ یہ ہے کہ ہر شہری زندگی بھر تعلم کا سلسلہ جاری رکھے اور پوری زندگی کچھ نہ کچھ سیکھتا رہے۔
وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ’ تعلیمی سفر میں طلبہ کے تیزی لانا ہمارا بڑا مقصد ہے۔ بارہ برس سے کم مدت میں تعلیم مکمل کی جائے۔ یونیورسٹی کا دورانیہ بھی کم ہو اور گریجویشن کے فوری بعد ملازمت مل جائے‘۔
حمد بن محمد آل الشیخ نے مزید کہا کہ آئندہ مرحلے میں طلبہ کو نرسری کے مرحلے سے ہی تیار کیا جائے گا۔
’2025 تک چالیس فیصد یا اس سے زیادہ کو نرسری کے مرحلے ہی سے نئے تعلیمی پروگرام کا حصہ بنایا جائے گا۔ 2030 تک نوے فیصد یا اس سے زیادہ کو اس میں شامل کرلیا جائے گا‘-
وزیر صنعت و معدنیات ابراہیم الخریف نے فروغ افرادی قوت پروگرام پر مکالمے کے دوران کہا کہ ’نیا صنعتی شعبہ سستے کارکنان کے بجائے اچھی صلاحیت والے افراد پر انحصار کرے گا۔ سعودی عرب پچاس برس سے قائم صنعتی شعبے کے مزاج کو تبدیل کرے گا‘۔
وزیر افراد ی قوت کا کہنا ہے کہ چاہتے ہیں کہ لیبر مارکیٹ کی استعداد بڑھے( فوٹو ایس پی اے)
انہوں نے کہا کہ’ بڑا روایتی صنعتی سیکٹر اپنی جگہ قائم رہے گا۔ اسے باصلاحیت افراد کے بل پر جدید تر بنایا جائے گا‘۔
انہو ں نے مزید کہا کہ ’ وزارت صنعت اور کانکنی کے شعبوں کو سعودی نوجوانوں کے لیے تیار کررہی ہے، انہیں صلاحیت کے لحاظ سے بڑے مواقع ملیں گے‘۔
وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود احمد الراجحی نے کہا کہ ’فروغ افرادی قوت پروگرام کا ایک اہم ہدف برسر روزگار سعودی نوجوانوں کی ٹریننگ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس پروگرام کے ذریعے تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے والے نوجوانوں کو روزگار کی تربیت دینا ہے‘۔
الراجحی نے کہا کہ’چاہتے ہیں کہ لیبر مارکیٹ کی استعداد بڑھے۔ یہ کام نوجوانوں کو تیار کرکے انجام دیا جائے گا‘۔
’ ہماری کوشش یہ ہے کہ سعودی شہری علاقائی و بین الاقوامی مارکیٹوں کے حریف بنیں‘۔