ٹانگ کھونے والی پاکستانی بچی کی مسیحا بننے والی امریکی خاتون صحافی کا تذکرہ
اتوار 10 اکتوبر 2021 0:05
انشا افسر سات برس کی عمر میں زلزلے کا شکار ہو کر ایک ٹانگ کھو بیٹھی تھیں (فوٹو: ویڈیو گریب)
بعض لوگ اپنی زندگی میں دوسروں کے لیے کچھ ایسا کر جاتے ہیں جو دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی یادوں کی صورت انہیں زندہ رکھتا ہے۔
تقریبا ایک صدی سے شائع ہونے والے امریکی میگزین ٹائم کی نیوز ڈیسک ایڈیٹر آئلن ہارکن کا رواں ہفتے انتقال ہوا تو ان کے ساتھ کام کرنے والی ساتھی صحافی ہانہ بلوک نے ان سے متعلق ایک واقعہ ٹویٹس کے ذریعے بیان کیا۔
بہت سے لوگوں کے لیے یہ ٹویٹس آئلن ہاکر کے کردار کے ایک خوبصورت پہلو سے واقفیت کا ذریعہ بھی بنیں۔
ہانہ بلوک نے جہاں اپنی کولیگ کے پیشہ ورانہ رویے کو یاد کیا وہیں 2005 کے زلزلے میں ٹانگ سے محروم ہو جانے والی ایک پاکستانی بچی کے علاج میں ان کا کردار کا تذکرہ بھی کیا۔
آئلن ہاکر کے ’بڑے دل‘ کی ایک مثال بیان کرتے ہوئے انہوں نے 2005 کے زلزلے میں متاثر ہونے والی سات سالہ بچی کی صورتحال اور پھر علاج کے لیے خاتون صحافی کی کاوش بیان کی۔
ہانہ بلوک کے مطابق ’ایک قاری نے میگزین میں بچی کی تصویر دیکھ کر رابطہ کیا اور مدد کی خواہش ظاہر کی۔ آئلن نے اسے ممکن بنایا۔ بچی کو شناخت کر کے تلاش کیا گیا جس کے بعد وہ اور اس کے والد نیویارک پہنچے۔‘
ہانہ بلوک کے مطابق ’نیو یارک پہنچنے کے بعد بچی کو ضروری طبی امداد مہیا کی گئی۔ وہ آئلن کے پاس نیوز ڈیسک پر آتی اور دونوں اکٹھے مل کر کارٹونز دیکھتیں۔‘
اپنی کولیگ کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے ہانہ بلوک نے زلزلہ سے متاثر ہونے والی پاکستانی بچی کی شناخت ظاہر کی تو اسے ’پیرالمپکس سکیئر انشا افسر‘ قرار دیا۔
انٹرنیشنل پیرالمپکس کمیٹی کی ویب سائٹ کے مطابق ’زلزلے میں اپنی دائیں ٹانگ سے محروم ہونے کے بعد انشا افسر کی تصویر ٹائم میگزین میں شائع ہوئی تو اس وقت وہ مظفرآباد میں مہاجرین کے لیے قائم ایک کیمپ میں زخمی حالت میں موجود تھیں۔
’علاج کی خاطر متعدد دوروں کے بعد انہیں وہیں کی ایک فیملی نے رہائش کی جگہ دی جس کے بعد وہ امریکہ میں ہی رہنے لگیں۔‘
پیرالمپکس کمیٹی کی ویب سائٹ کے مطابق اسی دوران نو برس کی عمر میں انشا کے نام سے پہچانی جانے والی انشا افسر نے سکیئنگ شروع کی۔
ہانہ بلوک نے ایک ٹویٹ میں انشا افسر سے متعلق آئلن کی ایک تحریر کی تصاویر بھی شیئر کیں جو انہوں نے ٹائم میگزین سے وابستہ افراد کی 2012 کی ایک کتاب میں لکھی تھی۔
اس تحریر کا اختتام آئلن ہاکر نے ’ایک خوش چھوٹی لڑکی، جس کی زندگی ایک تصویر اور خبر نے بدل دی۔ صحافت کی طاقت‘ کے الفاظ کے ساتھ کیا۔
ٹائم میگزین کے لیے پاکستان اور افغانستان کی نمائندگی کرنے والی ہانہ بلوک کے مطابق ’یہ آئلن کی طاقت تھی۔ ہم سب خوش قسمت ہیں کہ اسے جانتے ہیں۔‘