بطور ایک کمیونٹی ہم دوسروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
جدہ کے آرٹسٹوں نے اپنی کمیونٹی میں نوجوان اور ناتجربہ کار آرٹسٹوں کے ساتھ کام کرنے کے بہت سے فوائد دریافت کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ’ڈا بلیو ہینڈز ‘ نامی ایک آرٹ کمیونٹی سینٹر جو احمد صداد اور خیریہ رفعت نے قائم کیا ہے جو آرٹسٹوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی صلاحیتوں کو دریافت کرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔
ان کے تین مقاصد ہیں پہلا مقصد اس بات پر مرکوز ہے کہ کس طرح ایک آرٹسٹ کو ترقی دی جائے، دوسرا مقصد ہر آرٹسٹ کا مخصوص انداز ڈھونڈنا اور تیسرا مقصد آرٹسٹ کے جذبات، خیالات اور کاروباری پہلو پر مرکوز ہے۔
یہ مرکز فنون سے منسلک ہر طرح کی سرگرمیوں کی سپورٹ کرتا ہے اور آرٹسٹوں کو دوسرے ہم خیال افراد سے جوڑنے میں مدد کرتا ہے۔
احمد صداد نے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ فن ایک ضرورت ہے نہ کہ عیش و آرام اور یہ افراد اور کمیونٹی کے لیے اہم ہے۔‘
26 سالہ مصور صداد کو بچپن سے ہی ڈرائنگ کا شوق تھا۔
صداد کو 2016 میں ایک دوست نے مشورہ دیا کہ اسے اکیلے نہیں جانا چاہیے بلکہ ایسے لوگوں کی تلاش کرنی چاہیے جو ایک جیسے مشاغل رکھتے ہیں۔
انہوں کہا کہ ’بالکل، پہلی بار کوئی نہیں آیا لیکن اگلی ملاقات کے لیے میں نے انسٹاگرام پر بنائی گئی پوسٹ کو بہتر بنایا۔ میں نے ایک زیادہ آرام دہ جگہ، ایک کیفے کا انتخاب کیا اور لوگوں کا ایک گروپ میرے ساتھ شامل ہوا۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ مجھے ہمیشہ نیلے رنگ سے خاص محبت رہی ہے، یہ میرے لیے بہت جادوئی محسوس ہوتا ہے۔ ’ہینڈز‘ کیونکہ میں نہ صرف ایک فنکار ہوں بلکہ ایک مصنف بھی ہوں اور ’دی‘ کے بجائے ’ڈا‘ یہ بتانا تھا کہ میں دقیانوسی تصورات کو چیلنج کر رہا ہوں۔
ملک میں آرٹ ایونٹس اور انیشیٹوز میں تیزی کے ساتھ سعودیوں کو مقامی اور بین الاقوامی دونوں صلاحیتوں سے کہیں زیادہ ایکسپوژر حاصل ہے۔
سعودی عرب میں ابھرتے ہوئے آرٹسٹوں کے لیے وسیع پیمانے پر مدد دستیاب ہے۔ کئی حکومتی اقدامات اور وزارتیں خاص طور پر وزارت ثقافت نے پروگراموں، انیشیٹوز کا آغاز کیا ہے۔
خیریہ رفعت نے کہا کہ ’میں نے اپنے تجربے میں دیکھا ہے کہ سعودی جدید فن میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں اور اس کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ میں ہمیشہ حیران رہتی ہوں کہ آرٹ نے کس طرح بہت سی زندگیاں بدل دی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس میں کمیونٹی کو تبدیل کرنے کی طاقت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب میں اسی طرح کی زیادہ سے زیادہ کمیونٹیز دیکھ کر خوش ہیں۔
خیریہ رفعت نے مزید کہا کہ ’بطور ایک کمیونٹی ہم دوسروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں،یہ مقابلہ نہیں ہے۔ ہم اس میں اکٹھے ہیں اور میں دوسرے آرٹسٹوں سے بھی یہی کہنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ آرٹسٹ ہیں تو اپنے ساتھی آرٹسٹوں کی مدد کریں اور ان کے ساتھ مشغول رہیں۔‘