Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان فاقوں سے مر جائیں گے، صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے: اقوام متحدہ

بہت سارے افغان شہری خوراک کے حصول  کے لیے اپنا قیمتی سامان فروخت کر رہے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اگر افغانستان کو تباہی کے دہانے سے نکالنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بچوں سمیت لاکھوں افغان شہری بھوک سے مر سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو اقوام متحدہ کے خوراک کے ادارے نے افغانستان کو انسانی بحران سے نکالنے کے لیے منجمند فنڈز کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی ادارہ خوراک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے روئٹرز کو بتایا کہ افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
ان کے مطابق ’بچے مر جائیں گے۔ لوگ فاقوں سے مر جائیں گے۔ صورتحال مزید خراب ہونے جا رہی ہے۔‘
افغانستان پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اگست میں افغانستان بحران میں چلا گیا تھا اور غیرملکی امداد کا سلسلہ بھی بند ہو گیا تھا۔
ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ ’ہم جس چیز کی پیشن گوئی کر رہے تھے وہ ہماری توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے سچ ثابت ہو رہی ہے۔ کابل کا سقوط بھی توقع کے برخلاف ہوا اور معیشت اس سے زیادہ تیزی سے گر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آپ کو فنڈز کو بحال کرنا پڑے گا تاکہ لوگ زندہ رہ سکیں۔‘
اقوام متحدہ کے خوارک کے ادارے کو 23 ملین افغانوں کو جزوی طور پر کھلانے کے لیے تقریباً 220 ملین ڈالرز کی ہر مہینے ضرورت ہے۔
بہت سارے افغان شہری خوراک کے حصول  کے لیے اپنا قیمتی سامان فروخت کر رہے ہیں۔ طالبان سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

طالبان کے کنٹرول سے قبل بھی افغانستان کی معاشی حالت کمزور تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

افغانستان کو تباہی سے روکنے کے لیے امدادی ادارے بین الاقوامی برادری پر افغانستان کے نئے حکمرانوں کے ساتھ رابطوں پر زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ عالمی رہنماؤں کو احساس ہے کہ کیا پیش آنے والا ہے۔‘
اگست ہی میں عالمی بینک نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور افغانستان کی امداد روک دی تھی۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گتریس نے افغانستان کو معاشی تباہی سے بچانے کے لیے طالبان کے ساتھ بین الاقوامی رابطوں پر زور دیا تھا اور کہا ہے کہ امداد کو انسانی حقوق کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: