Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی وزیرتجارت کی امریکی نائب وزیر تجارت سے ملاقات

وزیر تجارت نے سرمایہ کاروں کے ساتھ باہمی دلچسپی کےامور پر تبادلہ خیال کیا(فوٹو، ایس پی اے)
 سعودی وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القصبی نے امریکہ کے نائب وزیر تجارت اور متعدد عالمی کمپنیوں کے  سربراہوں سے ملاقات کی-
اس موقع پر نائب وزیر تجارت ڈاکٹر ایمان بنت ھباس المطیری بھی موجود تھیں- جو نیشنل کمپٹیشن سینٹر ایگزیکٹیو کی ڈپٹی چیئرپرسن بھی ہیں- 
سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق ڈاکٹر ماجد القصبی نے امریکہ کے نائب وزیر تجارت ڈان گریس اور ان کے وفد میں شامل افراد کے ساتھ امریکہ اور سعودی عرب کے اقتصادی تعلقات کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا-  
اس موقع پر سعودی وژن 2030 کے تناظر میں  تجارتی امکانات سے استفادے ، توانائی، صحت نگہداشت، بنیادی ڈھانچے، سہولیات، ٹرانسپورٹ، ٹیکنالوجی، مواصلات اور ماحولیاتی نظام کے شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان کاروبار  کو وسعت دینے  جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا-  

نائب وزیر تجارت ڈاکٹر ایمان بنت ھباس المطیری بھی موجود تھیں (فوٹو، ایس پی اے)

 فریقین نے باہمی رابطوں کے فروغ کے لیے مشترکہ ورکنگ ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا- علاوہ ازیں تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ تعاون کو متحرک کرنے کا طریقہ کار بھی زیر بحث آیا- 
القصبی نے مواصلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، تفریحات، سرمایہ کاری اور فنڈنگ کے شعبوں میں سپیشلسٹ انٹرنیشنل کمپنیوں کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کی-

وزیر تجارت سے عالمی تجارتی اداروں کے سربراہوں نے بھی ملاقات کی (فوٹو، ایس پی اے) 

ان میں انٹرنیشنل  ہوائی کمپنی کے ڈپٹی چیئرمین امریکی کمپنی گلوبل فائیو ہنڈرڈ میں آپریشن سیکشن کے سربراہ کورٹنی بوبل،  امریکی کمپنی فورمیولیٹ وینچرز کے بانی مورگن لائی اور انٹرٹینمنٹ میڈیا وینچرز کے چیئرمین و بانی سینفورڈ کلیمن، امریکہ کی سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماتحت بریکروٹ کے چیئرمین پروفیسر بی کوئی، برطانیہ کی سٹراٹیجک کمپنی ایزور کے عہدیدار ڈاکٹر نیل کویلیم  اور چینی کمپہنی سینس ٹائم میں بین الاقوامی امور کے سربراہ جارج ہوانگ کے نام قابل ذکر ہیں- 
وزیر تجارت نے سرمایہ کاروں کے ساتھ باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا- نئی کمپنیوں میں سرمایہ کاری، نئی پروگرامنگ، نئی سعودی کمپنیوں کے ساتھ ایپلی کیشنز کے معاملات، مصنوعی ذہانت میں سرمایہ کاری، تجارتی تعاون، ریسرچ سینٹرز میں تعاون جیسے امور پر گفت و شنید ہوئی-

شیئر: