Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں دراڑ کی ذمہ دار حزب اللہ ہے: حریری

جورج قرداحی نے کہا تھا کہ نے کہا تھا کہ یمن کی حوثی ملیشیا تشدد کے خلاف صرف اپنا دفاع کر رہی ہے (فوٹو:اے این)
لبنان کے سابق وزیراعظم سعد حریری نے کہا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ سعودی عرب اور خلیج ممالک کے ساتھ تعلقات میں دراڑ کی ذمہ دار ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سعد حریری نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اس حوالے سے ذمہ داری سب سے پہلے اور سب سے زیادہ حزب اللہ پر عائد ہوتی ہے۔‘
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب نے لبنان سے اپنا سفیر مشاورت کے لیے طلب کیا ہے اور ریاض میں متعین لبنانی سفیر کو آئندہ 48 گھنٹے کے اندرمملکت چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
اس کے علاوہ سعودی عرب نے لبنان سے تمام درآمدات پرمکمل پابندی عائد کردی ہے۔
ریاض کا یہ ردعمل لبنان کے وزیر اطلاعات جورج قرداحی کے یمن میں سعودی اتحاد کی مداخلت کے حوالے سے دیے گئے متنازع بیان کے بعد سامنے آیا تھا۔
قرداحی جو سعودی براڈکاسٹ کمپنی (ایم بی سی) کے سابق  نیوزکاسٹر ہیں، نے کہا تھا کہ یمن کی حوثی ملیشیا تشدد کے خلاف صرف اپنا دفاع کر رہی ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر کئی عرب ریاستوں نے 2015  میں یمن کی قانونی حکومت جسے حوثیوں نے ختم کر دیا تھا، کی بحالی کے لیے ایک اتحاد تشکیل دیا تھا۔
اس وقت سے ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا سعودی عرب میں بلیسٹک میزائلوں، راکٹوں اور ڈرون کے ذریعے سویلین اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے۔

لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی نے اپنی حکومت کے سعودی عرب کے ساتھ بہتر تعلقات رکھنے کے عزم کو دہرایا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

حالیہ تنازع نے لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی کی کابینہ کے لیے نئی مشکلات کھڑی کر دی ہیں کیونکہ ان کی حکومت پہلے ہی بیروت بندرگاہ پر دھماکے کے واقعے کی تحقیقات کے بعد سے سیاسی جمود کا شکار ہے۔
لبنانی وزیر اطلاعات کے سعودی عرب مخالف بیان پر جی سی سی ممالک نے بھی بیروت سے اپنے سفرا واپس بلا لیے ہیں جبکہ بعض نے سفرا سے سرکاری موقف کی وضاحت طلب کی ہے۔
لبنانی وزیراعظم کے آفس سے جاری بیان کے مطابق میکاتی نے جمعے کی شام  قرداحی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا جس میں انہوں نے قرداحی کو قومی مفاد کو ترجیح دینے اور عرب لبنان تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے درست فیصلہ کرنے کا کہا تھا۔
اس سارے معاملے سے آگاہی رکھنے والے ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ سعودی اقدامات سے قرداحی پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ مزید نتائج سے بچنے کے لیے مستعفی ہو جائیں۔
میکاتی نے اس سے قبل اپنی حکومت کے سعودی عرب کے ساتھ بہتر تعلقات رکھنے کے عزم کو دہرایا تھا اور موجودہ بحران کو پس پشت ڈالنے کا کہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم برادر عرب سربراہوں سے درخواست کرتے ہیں کہ اس بحران کو ختم کرنے کے لیے تعاون کریں تاکہ ہم آہنگی قائم رہ سکے۔

شیئر: