Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیئرمین کو ہٹانے کا اختیار صدر کو منتقل، نیب کا تیسرا ترمیمی آرڈیننس

نی لانڈرنگ کے 6 اکتوبر سے پہلے شروع کیے کیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان میں صدر نے قومی احتساب بیورو کا تیسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کر دیا ہے۔ جس کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل سے چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے جبکہ دھوکہ دہی اور فراڈ کے مقدمات کی تفتیش کا اختیار واپس نیب کو دے دیا گیا ہے۔
اس ترمیم کے بعد نیب عدالتیں 6 اکتوبر سے پہلے کے مبینہ فراڈ کے تمام مقدمات سن سکیں گی۔ آصف زرداری، شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز کو  ملنے والا ریلیف بھی ختم ہو جائے گا۔
نیب کے تیسرے ترمیمی آرڈیننس 2021ء کے تحت جعلی اکاؤنٹس کے پرانے مقدمات کسی اور عدالت کو منتقل ہونے کے بجائے نیب عدالتوں میں ہی جاری رہ سکیں گے۔ مضاربہ کیس بھی دوبارہ نیب کے سپرد ہو گیا ہے۔
حکومت نے اس ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل سے واپس لے کر صدر مملکت کو دے دیا ہے۔
آرڈیننس کے تحت نیب چیئرمین کی مدت ملازمت 4 سال ہوگی، ہٹانے کا اختیار صدرمملکت کو ہوگا۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لیے وہی بنیاد ہوگی جو سپریم کورٹ کے جج کے لیے ہوتی ہے۔
چیئرمین نیب کی تقرری کا اختیار صدر کو ہوگا جو قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے کریں گے جبکہ چیئرمین نیب کی چار سالہ مدت کو ایک بار پھر چار سال کے لیے مشاورت کے ذریعے ہی توسیع دی جا سکے گی۔
اگر چیئرمین نیب کی مدت مکمل ہونے تک نئے چیئرمین نیب کا تقرر نہیں ہوتا تو چیئرمین اس وقت تک ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے جب تک نئے چیئرمین کا تقرر نہیں ہو جاتا۔
نئے ترمیمی آرڈیننس کے مطابق الیکٹرانک ڈیوائسز کی تنصیب تک پرانے طریقے سے شہادتیں قلم بند کی جائیں گی۔ ترمیمی آرڈیننس کے تحت زرضمانت کے تعین کا اختیار بھی نیب عدالت کو دے دیا گیا۔ پہلے ترمیمی آرڈیننس میں جرم کی مالیت کے برابر مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 6 اکتوبر کو نیب آرڈیننس جاری ہونے سے نیب قوانین میں ابہام سامنے آئے تھے جس کے بعد وزارت قانون نے نیب آرڈیننس کی وضاحت کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔
نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق 6 اکتوبر سے ہو گا۔ منی لانڈرنگ سے متعلق 6 اکتوبر سے پہلے شروع کیے گئے کیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے۔

نئے قانون کے مطابق موجود چیئرمین اس وقت تک ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے جب تک نئے چیئرمین کا تقرر نہیں ہو جاتا۔ فوٹو: سکرین گریب

نیب تیسرے ترمیمی آرڈیننس پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے کہا کہ ’6 اکتوبر کو جاری ہونے والے آرڈینینس کا واحد مقصد موجودہ چیئرمین نیب کو ان کے عہدے پر برقرار رکھنا تھا۔ حکومت نے اس وقت اصلاحات کے لبادے میں لپیٹ کا ایک لمبا چوڑا آرڈینینس جاری کر دیا۔ اس کے نتیجے میں نیب کے پاس مقدمات ختم ہو رہے تھے۔ ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور دیگر کے مقدمات منتقل ہونے سے نیب کا کاروبار ٹھپ ہو رہا تھا اس وجہ سے حکومت کو نیا ترمیمی آرڈیننس لانا پڑا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس ترمیم کے بعد نیب ایک ادارہ نہیں بلکہ حکومت کا ایک محکمہ بن گیا ہے کیونکہ احتساب کے ادارے کے پاس شفاف احتساب کے لیے اگر کوئی جواز موجود تھا تو نیب چیئرمین کی ناقابل توسیع مدت ملازمت اور دوسرا اس کو ہٹانے کا سخت طریقہ کار تھا۔ اب اس میں الفاظ کے ہیر پھیر کے بعد چیئرمین نیب کو اپنے قابو میں کر لیا ہے اور وہ کوئی بھی ہوگا توسیع کے چکر میں حکومت اپوزیشن دونوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرے گا۔‘

شیئر: