Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب دنیا کی قیادت کر سکتا ہے‘

مملکت نے کاربن اخراج کو 2060 تک مکمل طور پر ختم کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب دنیا کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے برطانیہ کے لیے سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن بندر کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت آسان ہے، واقعی۔ مسئلہ ہوتا ہے۔ حل ہوتا ہے۔ اور ہم مسئلہ کے حل کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
گلاسگو میں کوپ 26 سمٹ کے موقع پر انہوں نے کہا کہ ’یہ عالمی مسئلہ ہے۔ ایک مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے ہر ایک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب تیار، آمادہ اور اس قابل ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے عالمی برادری میں اپنی پوزیشن لے اور جو کر سکتا ہے کرے۔‘
مملکت نے سعودی گرین انیشی ایٹیو کے تحت کاربن کے اخراج کو مکمل طور پر ختم کرنے اور گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے 2060 کا وقت طے کیا ہے۔
گلاسگو کی کانفرنس کے موقع پر شہزادہ خالد نے تقاریر، دو طرفہ مذاکرات اور خیالات کے تبادلے کے پہلے روز سعودی وفد کی قیادت کی تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سمیت عالمی رہنماؤں نے گلوبل وارمنگ کے خطرات پر زور دیا اور سفیر نے ان خیالات سے اتفاق کیا۔
’یہ سعودی عرب اور اس کے موسمیاتی تبدیلی میں کردار کے لیے ایک فیصلہ کن وقت ہے۔ ہم صرف طویل اور درمیانی مدت کے لیے عہد نہیں کرتے بلکہ  قلیل مدت کے لیے بھی کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ کچھ ایسا نہیں ہے جو ہم کوپ 26 کے لیے کر رہے ہیں۔ ہم یہ سعودی عرب کے لوگوں کے بھلے کے لیے کررہے ہیں۔ ہم معیار زندگی پر یقین رکھتے ہیں۔ اور سعودی عرب کے لیے معیار زندگی فراہم کرنے دنیا کے لیے بہتر معیار زندگی کی ضرورت ہے۔‘
شہزادہ خالد نے سعودی عرب کے ہائیدرو کاربن کے برآمد کنندہ کے کردار اور توانائی کے شعبے میں کی جانے والی کوششوں میں کوئی تنازعہ نہیں پایا۔
’یہ ہائیڈروکاربنز کی برآمد کے بارے میں نہیں ہے۔ ہم توانائی کا برآمد کنندہ بننا چاہتے ہیں۔ چاہے وہ قابل تجدید ہو یا وہ ہو جس میں ملی جلی ہائیڈروجن استعمال ہوئی ہو۔‘

شیئر: