اجلاس کے افتتاحی سیشن کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیجنگ میں ہونے والے اگلے اجلاس میں طالبان کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
شاہ محمود قریشی کے مطابق جس طرح پرامن اور مستحکم افغانستان کے اثرات دوسروں پر پڑیں گے اسی طرح اگر بگاڑ پیدا ہوا تو بھی سبھی متاثر ہوں گے۔
’اگر کسی کا خیال ہے وہ دور ہیں، ایسا نہیں ہو گا، وہ بھی نتائج سے نہیں بچ پائیں گے۔‘
انہوں نے دنیا کو تاریخ سے سبق سیکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہ پاکستان سے تاریخ سے سبق سیکھ لیا۔
’وہ غلطیاں نہیں دوہرانی چاہئیں جو پہلے کی گئیں۔‘
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ افغان وزیرخارجہ کی قیادت میں 20 رکنی وفد آج پاکستان آ رہا ہے جس سے ان کی شام کو ملاقات ہو گی۔
وزارت خارجہ کے مطابق اس ’ٹرائیکا پلس‘ اجلاس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور ایک پرامن، متحد، مستحکم ،خود مختار اور خوش حال افغانستان کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔
افغانستان کے لیے چین، روسی فیڈریشن، امریکہ اور پاکستان کے نمائندگان خصوصی/ ایلچی اسلام آباد میں موجودہ ہیں جہاں وہ ٹرائیکا پلَس (تین سے زائد) ممالک کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق افغانستان کی صورتحال پر پاکستان ’ٹرائیکا پلَس‘ کے طریقہ کار کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان امید کرتا ہے کہ ’ٹرائیکا پلَس‘ کا اجلاس افغانستان میں پائیدار امن وسلامتی کے حصول کے لیے جاری کوششوں میں ممد ومعاون ثابت ہوگا۔
اجلاس سے ایک روز قبل افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی اعلیٰ سطح کے وزارتی وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے تھے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس وقت افغانستان میں عام لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
افغان وفد کے دورے سے قبل 21 اکتوبر 2021 کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی افغانستان کا دورہ کیا تھا۔
وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان ان روابط میں مرکزیت، پاکستان افغانستان تعلقات کو حاصل ہے جس میں خاص طور پر تجارت، تجارتی راہداری میں سہولت، سرحدی نقل وحمل، زمینی، فضائی و عوامی روابط کا فروغ شامل ہے۔
موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا آ رہا ہے کہ افغان عوام کی مشکلات کے ازالہ کی خاطر ہنگامی بنیادوں پر انسانی معاونت اور مالی مدد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
پاکستان اپنے طور پر افغانستان کے برادر عوام کو انسانی اور معاشی مدد فراہم کر رہا ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان ایک پرامن، مستحکم، خود مختار، خوش حال افغانستان کی معاونت کے عزم پر کاربند ہے۔