’انسانیت پر ایمان ہے‘، سکھ برادری کی گردوارے میں نماز جمعہ کی پیشکش
’انسانیت پر ایمان ہے‘، سکھ برادری کی گردوارے میں نماز جمعہ کی پیشکش
جمعرات 18 نومبر 2021 11:03
گذشتہ دو ماہ سے ہندو انتہا پسند افراد کھلی جگہوں پر نماز کی ادائیگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے مضافات میں واقع شمالی شہر گڑگاؤں کی سکھ کمیونٹی نے مسلمانوں کو گردوارے میں جمعے کی نماز ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق گردوارہ گرو سنگھ سبھا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تمام طبقات کو یہاں عبادات کی ادائیگی کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں اور اگر مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی میں کسی قسم کے خلل کا سامنا ہے تو گردوارے کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
گردوارہ گرو سنگھ سبھا کے صدر شیردل سنگھ سندھو کا کہنا ہے کہ وہ ہر عقیدے کے پیروکاروں کو اس جگہ کو عبادات کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
’مسلم کمیونٹی جگہ کی کمی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کر رہی ہے اس لیے وہ ہمارے پانچ گردواروں کو جمعے کی نماز کی ادائیگی کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ تمام مذاہب ایک ہیں اور ہمارا انسانیت اور انسانی اقدار پر ایمان ہے۔‘
نئی دہلی کے مضافات میں واقع شمالی شہر گڑگاؤں میں ہندو گروپس کئی ہفتوں سے حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ مسلمانوں کو کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے سے روکا جائے۔
گذشتہ دو ماہ سے دائیں بازو کے ہندو انتہا پسند افراد کھلی جگہوں خاص طور پر سیکٹر 12 میں نماز کی ادائیگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
29 اکتوبر کو 35 مظاہرین کو جمعہ کی نماز میں خلل ڈالنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
مسلم کمیونٹی کے نمائندوں نے سیکٹر 12 سے منتقل ہونے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں کوئی متبادل جگہ فراہم کرے جہاں وہ نماز ادا کر سکیں۔
سبھا کے سینیئر نائب صدر جے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ خدا کی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں اور سکھ کمیونٹی ہر کسی کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ ’گردوارے میں سب کو اپنے عقیدے کے مطابق عبادات کی ادائیگی کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں۔‘
سبھا کے پانچ گردوارے میں بیک وقت 2000 سے 2500 افراد کی گنجائش موجود ہے۔
گذشتہ ہفتے، اکشے یادیو نامی شخص نے سیکٹر 12 میں اپنی دکان میں جمعے کی نماز کی ادائیگی کی پیشکش کی تھی۔
گڑگاؤں مسلم کونسل کے شریک بانی الطاف احمد کا کہنا ہے کہ ’مجھے یقین ہے کہ مختلف طبقات سے زیادہ سے زیادہ افراد اپنی ذاتی پراپرٹیز کی پیشکش کے لیے آگے بڑھیں گے تاکہ مسلمان ہر جمعے کو 30 منٹ کے لیے نماز ادا کر سکیں۔‘