Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحت کا شعبہ اب تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پر توجہ دے: جدوی رپورٹ

صحت کے فی کس اخراجات بڑھ کر 2019 میں پانچ ہزار 944 ریال ہوگئے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
جدوی انویسٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے صحت کے شعبے کو جزوی طور پر کورونا کی وبا سے توجہ ہٹانی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا چا ہیے۔
عرب نیوز کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ تیزی سے آبادی میں اضافے کا مطلب ہے کہ مستقبل میں نوجوانوں اور بزرگوں دونوں کی زیادہ تعداد ہوگی۔ سعودی نوجوان دائمی صحت کی حالتوں کا شکار ہیں جبکہ بڑے بزرگوں کو مستقبل میں ہیلتھ کیئر پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوگی۔
جدوی نے کہا کہ وژن 2030 پروگرام ان تمام مسائل کا سامنا کرنے کے لیے صحت کے ایک بہتر شعبے کا تصور کرتا ہے۔ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

روایتی مسائل

رپورٹ میں کہا گیا کہ زندگی معمول پر آ رہی ہے کیونکہ پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔ ویکسینیشن کی شرح میں تیزی آئی ہے لیکن صحت کے شعبے کو مملکت کی آبادی کو درپیش زیادہ روایتی مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور اسے جزوی طور پر وبائی مرض سے توجہ ہٹانی چاہیے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سیکٹر پر اخراجات آبادی میں اضافے کے مقابلے میں تیزی سے بڑھے۔ مثال کے طور پر 2000 میں صحت کے فی کس اخراجات ایک ہزار 448 ریال سے بڑھ کر 2019 میں پانچ ہزار 944 ریال ہو گئے۔
صحت کے متعدد اشاریوں میں بہتری آئی ہے جیسے بچوں کی اموات، متوقع عمر اور ہسپتالوں میں بستروں کی تعداد۔
کورونا کی وبا پر قابو پانے میں مملکت کے نقطہ نظر کی تعریف کرتے ہوئے ریاض میں مقیم فرم نے مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے صحت کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری اور ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔

’موثر ماڈل‘

رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا کے خلاف سعودی عرب کا طریقہ کار باقی دنیا کے لیے ایک ’موثر ماڈل‘ کے طور پر کام کر سکتا ہے لیکن صحت کے حکام کو احتیاط سے چلنا چاہیے اور نئی پیش رفت کے لیے چوکنا رہنا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق وبا کے تناظر میں ابتدائی لاک ڈاؤن ہی اس سازگار تشخیص کی واحد وجہ نہیں ہے۔ سعودی عرب نے ’بیماریوں کا تجزیہ، وائرس سے باخبر رہنے اور ویکسینیشن رول آؤٹ پروگرام‘ کو مؤثر طریقے سے سنبھالا جس نے وائرس پر قابو پانے میں مدد کی۔
2020 کے بجٹ میں ہیلتھ کیئر کے شعبے کے لیے مختص رقم 167 بلین ریال تھی تاہم سال کے وسط میں جب وائرس عروج پر پہنچنا شروع ہوا تو مملکت نے اس شعبے میں مزید 47 بلین ریال ڈالنے کا فیصلہ کیا۔
جدوی نے کہا کہ اضافی رقم وائرس کے شدید کیسوں کے لیے اضافی بستر فراہم کرنے میں اہم تھی۔ مزید برآں اس نے مملکت میں مفت، ملک گیر ویکسینیشن پروگرام فراہم کرنے میں بھی مدد کی۔

روزگار

جدوی نے روز گار کے سیکٹر میں جنرل اتھارٹی برائے شماریات اور وزارت صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کیئر میں کارکنوں کی تعداد گذشتہ دو دہائیوں میں تین گنا بڑھ گئی ہے۔

شیئر: