Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراقی عالم مقتدی الصدر 73 نشستوں پر فاتح قرار

عراق  برسہا برس سے  تنازعات اور ہنگاموں میں الجھا ہوا ہے۔ (فوٹو روئٹرز)
عراق کے شیعہ عالم مقتدی الصدر نے گزشتہ ماہ کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے بڑا فاتح ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد ایرانی گروپوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات سامنے آرہے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق عراق کے الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ مقتدی الصدر کی تحریک نے سینکڑوں بیلٹ بکسوں کی دوبارہ گنتی کے بعد اسمبلی انتخابات میں 329 نشستوں میں سے 73 پر کامیابی حاصل کی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ  انتخابات کے حتمی نتائج کو توثیق کے لیے وفاقی عدالت کو بھیجا جانا چاہیے۔
عراق میں ہونے والے انتخابات میں17 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر فتح الائنس تھا۔ یاد رہے کہ فتح الائنس ایران نواز حشد الشعبی سابقہ ​​نیم فوجی دستوں کا سیاسی بازو تھا جو اب عراق کے ریاستی سیکورٹی انتظامات میں ضم ہو گیا ہے۔
قبل ازیں حشد الشعبی کے رہنماؤں نے ابتدائی نتائج کو مسترد کر دیا تھا، سبکدوش ہونے والی اسمبلی میں ان کی 48 نشستیں  تھیں جس کے بعد ان کے حامیوں نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔
ان حامیوں نے بغداد کے انتہائی محفوظ گرین زون علاقے کے باہر احتجاجی دھرنا دیا ہے جہاں حکومت، اسمبلی اور بہت سےغیرملکی سفارت خانے موجود  ہیں۔
تجزیہ نگاروں نے متنبہ کیا ہے کہ  ایک ایسے ملک میں جو کئی دہائیوں کی جنگ اور انتشار سے ابھی تک باہر نہیں آیا  اور جہاں زیادہ تر جماعتوں کے مسلح جتھے بھی ہیں وہاں سیاسی تنازعات خطرناک حد تک بڑھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی اس وقت محفوظ رہے جب بغداد میں ان کی رہائش گاہ پر ڈرون اٹیک ہوا۔ اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔

عراق انتخابات میں فتح الائنس 17 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پررہا۔ (فوٹو عرب نیوز)

یاد رہے کہ 2003 میں عراقی صدر صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے حکومتوں کی تشکیل میں اس طرح  کے پیچیدہ معاملات کا سامنا رہا ہے۔
ملک میں مختلف عہدے اور وزارتیں عام طور پر پارٹیوں کی جیتی ہوئی نشستوں کی تعداد کی عکاسی کی بجائے مرکزی بلاکس کے سمجھوتوں کے مطابق تقسیم کی گئی ہیں۔
دریں اثنا مقتدی الصدر نے اکثر اپنی سیاسی چالوں سے مبصرین کو حیران کیا ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اکثریتی حکومت کا مطالبہ کیا ہے جس میں سنی اور کرد جماعتیں شامل ہو سکتی ہیں۔
تیل کی دولت سے مالا مال اور40 ملین آبادی کا ملک عراق  برسہا برس سے  تنازعات اور ہنگاموں میں الجھا ہوا ہے جو تاحال سنبھلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
 

شیئر: