’اومی کرون‘ 38 ممالک پہنچ گیا، ابھی تک کوئی ہلاکت نہیں ہوئی: ڈبلیو ایچ او
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان نے لوگوں پر زور دیا کیا کہ وہ پہلے سے ثابت شدہ حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔ (فوٹو: روئٹرز)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جمعہ کو کہا ہے کہ اس نے کورونا وائرس کی نئی قسم 'اومی کرون' کے کیسز دنیا کے 38 ممالک میں سامنے آئے ہیں تاہم اس سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں یوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ وہ تشویش کا باعث بننے والے ویریئنٹ کے بارے میں شواہد اکٹھے کر رہا ہے کیونکہ دنیا بھر کے ممالک اسے پھیلنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لیکن نئے انفیکشن کے ساتھ بڑھتی ہوئی ممالک کی تعداد کے باوجود، اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کو ابھی تک کسی موت کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ’میں نے ابھی تک اومی کرون سے متعلق اموات کی اطلاعات نہیں دیکھی ہیں۔‘
’ہم تمام شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور جب ہم آگے بڑھیں گے تو ہمیں مزید شواہد ملیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'جتنے زیادہ ممالک... لوگوں کے ٹیسٹ کرتے رہیں گے اور خاص طور پر اومی کرون ویریئنٹ کو دیکھیں گے۔ ہمیں مزید کیسز، مزید معلومات ملیں گی ہوسکتا ہے اموات بھی ملیں۔‘
کرسچن لنڈمیئر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہو سکتا ہے کہ اومی کرون عروج پر ہو اور ہم ایک ایسے مقام پر پہنچ سکتے ہیں جہاں یہ ویریئنٹ غالب آ سکتا ہے، لیکن فی الحال غالب ویریئنٹ ڈیلٹا ہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ پابندیاں جو صرف دو ہفتے قبل بہت سے ممالک میں لگائی گئی تھیں -- دوبارہ اقتصادی بندشیں، کچھ علاقوں میں لاک ڈاؤن، یورپ کے کچھ حصوں میں کرسمس مارکیٹوں کی بندش -- یہ اومی کرون سے پہلے ڈیلٹا میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ اسے نظر انداز نہ کریں۔‘
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان نے لوگوں پر زور دیا کیا کہ وہ پہلے سے ثابت شدہ حفاظتی اقدامات پر عمل کریں تاکہ وہ ڈیلٹا اور 'اومی کرون' سے محفوظ رہیں۔