پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والی غیر ملکی این جی اوز کے ارکان کو تین ماہ کے بجائے چھ ماہ کا ویزہ جاری کیا جائے گا اور ان کے لیے سکیورٹی کلیئرنس کی شرط بھی ختم کر دی جائے گی۔
اسی طرح افغانستان سے غیرملکیوں اور افغان شہریوں کے انخلا کا دوسرا مرحلہ شروع کرتے ہوئے دو ماہ تک زمینی اور فضائی راستوں کی فراہمی اور 30 دن کا ویزہ جاری کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
عالمی بینک کی افغانستان کے لیے منجمد فنڈز جاری کرنے کی حمایتNode ID: 623551
-
’یورپ افغانستان میں مشترکہ سفارتی مشن پر کام کر رہا ہے‘Node ID: 624136
وفاقی کابینہ نے منگل کو ان فیصلوں کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی۔
اردو کو نیوز کو دستیاب وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی کابینہ کو بھیجی گئی دو الگ الگ سمریوں کے مطابق یہ فیصلے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت افغان بین الوزارتی سیل کی ایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے تھے۔
سابق پالیسی کے تحت غیر ملکی این جی اوز کے ورکرز کو تین ماہ کے لیے پاکستان کا ویزہ جاری کیا جاتا تھا۔ ویزے کا اجراء پاکستان کی انٹیلی جینس ایجنسیوں کی جانب سے سکیورٹی کلیئرنس سے مشروط تھا۔ جس کے لیے دو ہفتے کا وقت لیا جاتا تھا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مزید مشاورت کی جائے گی۔ جس کے لیے اجلاس 24 نومبر کو ہوا۔

مشاورت کے بعد تجویز کیا گیا ہے کہ غیر ملکی این جی اوز جو افغانستان میں انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنا چاہتی ہیں انہیں سکیورٹی کلیئرنس کے بغیر چھ ماہ کا ویزہ جاری کیا جائے اور ان کو ویزہ جاری کرتے ساتھ ہی سکیورٹی اداروں کو آگاہ کر دیا جائے گا۔
اس فیصلے کے تحت یہ سہولت ابتدائی چھ ماہ کے لیے ہوگی جس کا آغاز اس سلسلے میں نوٹی فکیشن جاری ہونے سے ہوگا۔ چھ ماہ کے بعد ویزوں میں توسیع موجودہ پالیسی کے تحت سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی کی جائے گی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی کابینہ کو بھیجی گئی دوسری سمری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک، اقوام متحدہ اور غیر ملکی این جی اوز کے علاوہ افغان شہریوں کو کسی تیسرے ملک جانے کے لیے افغانستان سے انخلا میں مدد دی اور 15 اگست سے 18 اکتوبر تک انخلا کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس مقصد کے لیے انہیں 30 دن کے ٹرانزٹ ویزے جاری کیے گئے اور زمینی اور فضائی روٹ فراہم کیے۔
