پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے ایک جلسے سے خطاب میں بعض صحافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں لفافے دینے والا آدمی نہیں ہوں۔ میں جوتیاں ماروں گا۔‘
سردار عبدالقیوم نیازی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے پونچھ ڈویژن میں واقع اپنے آبائی علاقے عباس پور میں بدھ کو ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم عبدالقیوم نیازی کون ہیں؟Node ID: 588406
-
کیا علی گیلانی کے بعد کشمیر کی مزاحمتی سیاست کا باب بند ہو گیا؟Node ID: 596681
-
کشمیر: دو افراد کی دوبارہ تدفین، ہلاکتوں کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتالNode ID: 619951
عبدالقیوم نیازی کے الفاظ کیا تھے؟
انہوں نے کہا کہ ’میرے سے ایک دو اخبار والے خفا ہیں۔ میں ان کو یہ بتانا چاہتا ہوں پریس کے توسط سے کہ میرے پاس لفافہ کوئی نہیں ہے، میں لفافے دینے والا آدمی نہیں ہوں۔ اس بنیاد پر مجھے بلیک میل کرو کہ نیازی کو بلیک میل کریں گے، جھوٹی خبریں لگائیں گے تو لفافے گھر آئیں گے۔ میں جوتیاں ماروں گا ایسے لوگوں کو۔‘
’ہم کام کرنے والے لوگ ہیں۔ ہمارے کام لوگوں کو بتاؤ۔ ایسی خبریں مت پھیلاؤ جو تم اپنی ذات کے لیے کرتے ہو۔ جو اپنی ذات کے لیے کام کرنے والے لوگ تھے، ان کا انجام دیکھ لو۔ اگر اسی طرح کرو گے تو پھر اپنا انجام بھی دیکھ لینا۔‘
عبدالقیوم نیازی کی تقریر کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب وہ صحافیوں ’جوتیاں مارنے‘ کی بات کرتے ہیں تو اس پر ان کے پارٹی کارکن تالیاں بجاتے ہیں۔
کشمیر کے صحافتی حلقوں میں عبدالقیوم نیازی کے اس بیان کے بعد بحث ہو رہی ہے۔
’حکومت کو ایسے ہی صحافی چاہئیں‘
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں مقیم سینیئر صحافی طارق نقاش تسلیم کرتے ہیں کہ ’ہماری صفوں میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں۔‘
انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صحافیوں میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ ہر حکومت ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی صحافی نے کوئی ایسی خبر لگائی ہے تو وزیراعظم کو اس کا نام لینا چاہیے تھا۔ جوتیاں مارنے والی بات وزیراعظم کے شایان شان نہیں ہے۔‘
’صحافت میں شفافیت لانے کے لیے کسی حکومت نے بھی کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا۔ حکومت اس معاملے میں خود سنجیدہ نہیں ہے، اسے ایسے ہی صحافی چاہئیں۔‘
If any journalist is "blackmailing" @AqayyumniaziPTI & demanding "lifafa" (money) from him, he should name & shame that particular individual rather than maligning the whole community. It ill behoves a PM to publicly threaten to beat someone with shoes when he has legal recourse. pic.twitter.com/hzQEEnv1mw
— Tariq Naqash (@TariqNaqash) December 8, 2021
’میرا کافی عرصے سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ ایک ایسا ادارہ بنایا جائے جہاں عدالتی پیچیدگیوں سے بچتے ہوئے غلط خبر دینے والے رپورٹر اور شائع کرنے والے اخبار کو ذمہ دار ٹھہرا کر ان پر جرمانہ عائد کیا جائے۔‘
’وزیراعظم کا بیان شرانگیز ہے‘
اسلام آباد راولپنڈی میں کام کرنے والے کشمیری صحافیوں کی تنظیم کشمیر جرنلسٹ فورم کے صدر زاہد عباسی نے کہا کہ ’وزیراعظم آزاد کشمیر کی جانب سے صحافیوں کو جوتے مارے جانے کا بیان افسوس ناک اور ان کے منصب کے شایان شان نہیں ہے۔اس شرانگیز بیان سے پوری صحافتی کمیونٹی میں تشویش پائی جاتی ہے۔‘
’اگر وزیراعظم کو کوئی صحافی بلیک میل کرتا ہے تو اس حوالےسے قوانین موجود ہیں وہ انہیں قانون کے کٹہرے میں لاسکتے ہیں۔لیکن اس طرح کی شر انگیزی کسی طور پر صحافتی کمیونٹی کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔‘
’وزیراعظم اس طرح بھرے مجمعے میں ہرزہ سرائی سے محض سستی شہرت حاصل کر سکتے ہیں لیکن اس عمل سے وہ اپنے منصب کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔‘
’ہمارے کچھ لوگ بھی بلنڈر کرتے ہیں‘
![](/sites/default/files/pictures/December/43881/2021/newspapers.jpg)