Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں لڑکیوں کی ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنے کا معاملہ کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں متاثرہ لڑکیاں پولیس سے مدد کی اپیل کر رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لڑکیوں کو ملازمت کا جھانسہ دے کر مبینہ طور پر ریپ کرنے اور ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزمان ہدایت اللہ خلجی اور ان کے بھائی خلیل خلجی سے پولیس کی تفتیش جاری ہے اور دونوں کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر سنیچر کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون کا ڈیٹا تجزیے کے لیے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری لاہور بھیجا گیا ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کئی ٹرینڈز گردش میں ہیں جن میں بعض صارفین نے یہ دعویٰ کیا کہ ملزمان نے 200 لڑکیوں کو ریپ کیا اور یہ ایک بڑا گینگ ہے۔
بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ جام کمال نے بھی ویڈیو سکینڈل پر ٹویٹ کیا اور وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے کر ملوث عناصر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
اردو نیوز نے معاملے کی حقیقت جاننے کے لیے مقدمے کی تفتیش سے منسلک ڈی ایس پی قائد آباد کوئٹہ سید عاصم علی شاہ سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’200 لڑکیوں سے ریپ کی بات افواہ ہے۔ یہ اصل مقدمے سے توجہ ہٹانے یا مختلف برادریوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ملزمان سے جو ریکوری کی گئی ہے اس کے مطابق یہ چار سے پانچ لڑکیاں ہیں جن کی ویڈیوز بنائی گئی ہیں۔‘
ڈی ایس پی عاصم شاہ کے مطابق اب تک کی تفتیش میں جو چیزیں سامنے آئی ہیں ان میں چند ویڈیوز ہیں جن میں چار سے پانچ متاثرہ لڑکیاں ہیں۔
اردو نیوز نے جب پوچھا کہ یہ ویڈیوز کس عرصے کی ہیں تو ڈی ایس پی عاصم شاہ کا کہنا تھا کہ ’یہ گذشتہ دو سے تین برس کے دوران کی ہیں۔‘

ڈی آئی جی فدا حسن نے میڈیا کو بتایا کہ تفتیش کی نگرانی وہ خود کر رہے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)

انہوں نے بتایا کہ ویڈیوز میں موجود متاثرہ لڑکیوں سے رابطے کی کوشش جاری ہے تاہم تاحال کامیابی نہیں ملی۔ ’اس سلسلے میں ایف آئی اے سے بھی مدد لی ہے اور ابتدائی طور پر صرف یہ معلوم ہو سکا ہے کہ یہ لڑکیاں غیرقانونی طور پر سرحد عبور کر کے افغانستان گئی ہیں۔‘
ڈی ایس پی عاصم شاہ نے بتایا کہ گرفتار ملزمان سات دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے پاس ہیں اور ان کو سنیچر کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
قبل ازیں کوئٹہ کے ڈی آئی جی فدا حسن نے بتایا تھا کہ پولیس کو ایک خاتون نے درخواست دی تھی کہ ان کی دو بیٹیوں کو ہدایت خلجی نامی شخص نے گذشتہ دو برس سے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔
فدا حسن نے بتایا کہ ’مقامی تھانے کی پولیس نے درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم ہدایت اللہ خلجی اور ان کے بھائی کو بھی حراست میں لیا کیونکہ ان کا بھی نام آرہا تھا۔‘
ڈی آئی جی نے بتایا تھا کہ ’گرفتاری کے اگلے دن مجسٹریٹ سے تلاشی کے وارنٹ لے کر اس جگہ کو سرچ کیا اور وہاں سے موبائل، ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ کو لے کر سیل کیا اور پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری لاہور کو بھجوایا تاکہ وہاں ان کا تکنیکی جائزہ لیا جائے اور جو بھی چیزیں ان میں سے ریکور ہو جائیں وہ ہمیں واپس بھیج دیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شواہد اور فرانزک رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی کریں گے۔

پولیس حکام کے مطابق ملزم کے موبائل فون سے ملنے والی ویڈیوز کا فرانزک کرایا جا رہا ہے (فوٹو: سکرین گریب)

ڈی آئی جی فدا حسن نے بتایا کہ ’اس کیس کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہا ہوں اور ایک خصوصی تفتیشی ٹیم بنائی ہے جس کی سربراہی ایس ایس پی آپریشنز کر رہے ہیں۔‘
سینیئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’اس کی روزانہ کی بنیاد پر پیش رفت کو دیکھا جا رہا ہے اور ابھی تک درست خطوط پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ مقدمے کی واقعاتی شہادتوں کو بھی اکٹھا کر رہے ہیں۔‘
ڈی آئی جی کے مطابق ’ایک مضبوط مقدمہ تیار کریں گے جو عدالت میں پیش کیا جائے گا اور ملزمان کو سزا دلوا کر عبرت کا نشان بنائیں گے تاکہ مستقبل میں کوئی شخص اس طرح کی حرکت کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔‘

شیئر: