Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی کویت سے واپسی، خلیجی ممالک کا دورہ مکمل

کویت کے ولی عہد اور شاہی خاندان کے افراد نے الوداع کیا (فوٹو ایس پی اے)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خلیجی ممالک کا سرکاری دورہ مکمل کر کے کویت سے واپس روانہ ہو گئے۔
کویت کے ولی عہد، سپیکر، اعلی حکام اور شاہی خاندان کے افراد نے شہزادہ محمد بن سلمان کو الوداع کیا۔
سرکاری خبر رساں ایجسنی ایس پی اے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے امیر کویت شیخ نواف الاحمد الصباح اور کویتی ولی عہد شیخ مشعل کے نام علیحدہ شکریے کے ٹیلی گرام بھیجے ہیں۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ دورے سے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اورامیر کویت  کی قیادت میں دونوں برادر ملکوں کے تاریحی تعلقات  مزید مستحکم ہوئے ہیں۔
دورے کا مقصد دونوں ملکوں اور برادر عوام کے مفادات کا حصول تھا۔

سعودی عرب اور کویت کا مشترکہ اعلامیہ

علاوہ ازیں شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں دورے کے حوالے سے تمام نکات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
فریقین نے سعودی کویتی رابطہ کونسل کے حولے اس امر پر زور دیا کہ اس کی بدولت سٹریٹیجک شراکت کو عروج کی نئی منزلوں تک پہنچایا جائے گا۔
اعلامیے میں دفاعی اور عسکری شعبوں میں تعاون اور یکجہتی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ 
اعلامیے میں عالمی تیل منڈی کے استحکام کے حوالے سے اوپیک پلس  کی کامیاب کوششوں کو سراہا اور توانائی کے شعبے میں  دوطرفہ قریبی تعاون جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
اس یقین کا بھی اظہار کیا گیا کہ اوپیک پلس معاہدے کی پابندی تمام رکن ممالک کے لیے ضروری ہے۔
فریقین نے گرین مشرق وسطی انیٹشیو کے نفاذ میں تعاون اور بین الاقوامی ماحولیاتی پالیسیوں سے متعلق تعاون بڑھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
سعودی عرب اور کویت نے یہ بھی طے کیا کہ پرائیویٹ اور سرکاری سیکٹرز میں اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری تعاون کو فروغ  دیا جائے گا۔ مشترکہ اقتصادی منصوبے قائم کریں گے تجارت بڑھائی جائے گی۔
صحت ، سیاحت، غذائی خود کفالت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
فریقین نے خود مختار فلسطینی ریاست اور مشرقی القدس کو اس کا دارلحکومت بنانے کے  حوالے سے فلسطینی کاز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ یمنی بحران کے جامع سیاسی حل کے لیے جدو جہد جاری رکھنے سے متعلق یکسیاں موقف دہرایا ہے۔
لبنان کے حوالے سے اس امر پر زور دیا گیا کہ وہاں بحران سے نجات کی ضامن جامع اصلاحات لانا ضرروی ہیں۔ لبنان میں اسلحہ ریاستی اداروں تک محدود کرنا ہوگا۔ یہ بھی ضروری ہے کہ لبنان دہشت گردانہ سرگرمیوں اور خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے والی تنظیموں کی آمگاہ نہ بنے۔ 
افغانستان سے متعلق پاکستان میں ہونے والی او آئی سی وزرائے خارجہ کی ہنگامی کانفرنس کا خیر مقدم کیا گیا۔
فریقین نے افغانستان میں امن واستحکام کی حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہاں دہشت گردوں کو پناہ گاہیں قائم کرنے کی اجازت نہ ہو۔ دونوں ملکوں نے افغانستان میں انسانی خدمات اور انسانی کوششوں کی حمایت کی اہمت پر زور دیا ہے۔
فریقین نے لیبیا میں اتحاد، امن واستحکام اور ترقی و خوشحالی کےلیے اقوامتحدہ اور ملکی فریقوں کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

شیئر: