Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقل مندوب کی نشست دینے کے لیے طالبان کی اپیل

سہیل شاہین نے ٹوئٹر پر کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت کو ملک پر ’خود مختاری‘ حاصل ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
سابق امریکی حمایت یافتہ حکومت کے سفیر کے عہدہ چھوڑنے کے بعد طالبان نے جمعہ کو اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست  دینے کی اپیل کی  ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی نشست اور بیرون ملک کچھ دیگر سفارت خانے، پرانی حکومت کے جلاوطن سفارت کاروں اور افغانستان کے نئے اسلام پسند حکمرانوں کے درمیان کشمکش کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ ابھی تک کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں جمعرات کو موصول ہونے والے خط کے مطابق افغانستان کے نمائندہ خصوصی اسحاق زئی نے ’15 دسمبر کو اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔‘
طالبان کے اس عہدے کے لیے امیدوار سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ یہ سیٹ اب افغانستان کی نئی حکومت کو دی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ورلڈ باڈی (اقوام متحدہ) کی ساکھ کا معاملہ ہے۔
سہیل شاہین نے ٹوئٹر پر کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت کو ملک پر ’خود مختاری‘ حاصل ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے حریفوں کے دعووں پر فیصلے میں غیر معینہ مدت کے لیے تاخیر کی قرارداد منظور کی۔

طالبان کے قبضے کے ایک ماہ بعد بھی اسحاق زئی کا اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں استقبال کیا جا رہا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

لیکن طالبان کے قبضے کے ایک ماہ بعد بھی اسحاق زئی کا اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں استقبال کیا جا رہا تھا اور انہوں نے نومبر میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں ملک کے نئے حکمرانوں پر کھل کر تنقید کی۔
طالبان کے پہلے دور حکومت میں ان کی اقوام متحدہ میں کوئی نمائندگی نہیں تھی اور انہیں صرف پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے تسلیم کیا تھا۔
اقوام متحدہ  میں افغانستان کی سیٹ کے لیے طالبان کے نامزد نمائندہ سہیل شاہین اس وقت اسلام آباد میں نائب سفیر تھے، جو بعد میں ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد جلاوطنی میں اس کے ترجمان بن گئے۔ وہ انگریزی زبان میں روانی کی بنا پر غیر ملکی میڈیا میں کافی مقبول ہیں۔

شیئر: