چین انسانی بنیادوں پر افغانستان کو پابندیوں میں استثنیٰ ملنے کے خلاف کیوں؟
امریکہ کو اپنی قرارداد کے لیے سکیورٹی کونسل کے دیگر 14 ارکان کی جانب سے منظوری کی امید تھی (فوٹو: اے ایف پی)
چین نے روس کی حمایت سے پیر کو سلامتی کونسل میں پیش ہونے والی اس امریکی قرارداد کو روک دیا جو کہ طالبان کے زیرکںٹرول افغانستان پر عائد معاشی پابندیوں کے حوالے سے انسانی بنیادوں پر استثنیٰ کا نظام فراہم کیے جانے سے متعلق تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’وہ قرارداد کے ایک پیراگراف کو حذف کرنا چاہتے ہیں جس میں پابندیاں لگانے والی کمیٹی کو اجازت دینے کی بات کی گئی تھی کہ اگر وہ سمجھتی ہے کہ افغانستان کو مزید مدد دینے کے لیے ایسی چُھوٹ ضروری ہے تو اثاثوں کو منجمد کرنے سے استثنیٰ دیا جائے۔‘
ایک اور سفارت کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ چین جو کہ اصولی طور پر پابندیوں کا مخالف ہے وہ کیس ٹو کیس اسثنیٰ کے طریقہ کار کے خلاف ہے۔
چین کے اقوام متحدہ میں سفیر زانگ جون نے پیر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’جان بچانے والی امداد انسانی بینادوں پر افغان عوام کو پہنچنی چاہیے اور مصنوعی طور پر بنائی جانے والی شرائط اور پابندیاں قابل قبول نہیں۔‘
سفارتی ذرائع کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکہ کو پیر کے روز پیش ہونے والی اپنی قرارداد کے لیے سکیورٹی کونسل کے دیگر 14 ارکان کی جانب سے منظوری کی امید تھی تاکہ وہ اسے منگل کو ووٹنگ کے لیے پیش کر سکے۔
سفارت کار کا کہنا تھا کہ ’اس وقت پابندیوں کا نشانہ بننے والی حکومت کو انسانی بنیادوں پر کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہے جو طالبان پر 2015 میں لگائی گئیں، اور امدادی کارکنوں کے لیے ان وزارتوں کے ساتھ لین دین پابندیوں کی خلاف پ خلاف ورزی ہو گا کیونکہ ان وزارتوں کی سربراہی جو لوگ کر رہے ہیں وہ پہلے سے ہی پابندیوں کے نیچے ہیں۔‘