لیبیا کے سکولوں میں کتابوں کی کمی پر وزیر تعلیم گرفتار
طلبا صرف کتابوں کی فوٹو کاپیاں بنانے پر مجبور ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لیبیا میں سکول کی کتابوں کی کمی پر تحقیقات کے تحت ملک کے وزیر تعلیم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پراسیکیوشن سروس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر تعلیم موسیٰ المقریف کو پیر کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں ’(ممکنہ) لاپرواہی پر تحقیقات کے تحت حفاظتی تحویل میں رکھا گیا تھا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ نصابی کتب کی طباعت کے معاہدے اور وجوہات کا تعین کرنے لے لیے انکوائری جاری ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کیس میں وزیر برائے منصوبہ بندی سمیت متعدد دیگر افسران بھی مطلوب ہیں۔
واضح رہے کہ معمر قذافی کے دور سے لیبیا کے حکام ستمبر میں تعلیمی سال کے آغاز پر ہر طالب علم کو مفت نصابی کتب فراہم کرنے کے لیے بجٹ مختص کرتے ہیں۔
تاہم ابھی بھی بہت سی کتابوں کی فراہمی باقی ہے جس کی وجہ سے طلبا صرف کتابوں کی فوٹو کاپیاں بنانے پر مجبور ہیں، جو ہر کلاس کو دی گئی ہیں۔
طرابلس کے ایک طبی کلینک کی سیکریٹری ذکیہ عبدالصمد کا کہنا ہے کہ ’میرے تین بچے پرائمری سکول میں پڑھ رہے ہیں۔ اور ہر کلاس کے لیے کتابوں کی کاپی کروانے کے لیے سینکڑوں دینار خرچ کر رہے ہیں۔ نقدی کی کمی کا شکار لیبیا کے لوگوں کے لیے یہ ایک بڑا خرچہ ہے۔‘
لیبیا میں کئی سٹیشنری اور دفتری سامان کی دکانوں نے اس صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کتابوں کی زیادہ قیمت والی کاپیاں فروخت کی ہیں۔