Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن اور پوتن کے درمیان یوکرین کے معاملے پر طویل ’سنجیدہ‘ گفتگو

ٹیلی فونک گفتگو کی درخواست صدر ولادیمیر پوتن نے کی تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو یوکرین کے معاملے پر ایک دوسرے کو خبردار کیا تاہم اس ٹیلی فونک بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے مثبت اشارہ دیا ہے کہ جنوری میں ہونے والے سفارتی مذاکرات سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو 50 منٹ کی ٹیلی فونک گفتگو میں بائیڈن نے کہا روس یوکرین کے قریب فوج کی تعیناتی کو کم کرے جبکہ صدر پوتن نے کہا کہ ’واشنگٹن اور اتحادیوں کی جانب سے نئی پابندیوں کی صورت میں تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔‘
دونوں صدور کے درمیان رواں مہینے یہ دوسری بات چیت تھی۔ اس ٹیلی فونک گفتگو کی درخواست صدر ولادیمیر پوتن نے کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ ’صدر بائیڈن نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت صرف اس وقت ممکن ہے جب کشیدہ ماحول کے بجائے پرامن ماحول میں بات چیت ہو۔‘
کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے کہا ہے کہ ’مستقبل کے مذاکرات کے کے لیے اس ٹیلی فونک گفتگو نے ایک اچھا ماحول پیدا کیا۔‘
سفارت کاری کے لیے بات چیت کے باوجود دونوں طرف کے حکام کی ٹیلی فونک گفتگو کے لہجے کو ’سنجیدہ‘ قرار دیا۔
دونوں ممالک نے کسی بھی قرارداد یا کسی معاہدے سے متعلق پیش رفت کی تفصیل فراہم نہیں کی۔
یوکرین کے رہنما شمال، مشرق اور جنوب میں تقریباً 60 ہزار سے 90 ہزار تک روسی فوجیوں کے جمع ہونے پر فکرمند ہیں۔ مغرب سے نیٹو کے اتحادی بھی تیاریاں کر رہے ہیں۔

روس کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کے ساتھ یوکرین کے فوجی مشقوں میں مصروف ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ہفتے کے آخر میں واشنگٹن اس رپورٹ پر قائل نہیں ہوا کہ روس 10 ہزار فوجیوں کو واپس بلائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کو فوجیوں کی تعداد میں کمی سے متعلق کم ثبوت ملے ہیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں یوکرین کے فضائی حدود میں پہلی مرتبہ امریکہ نے فوجی جاسوسی طیارے تعینات کر دیے ہیں۔ اس خطے میں مختلف قسم کے نگرانی کرنے والے طیارے عام ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ’اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔‘
دونوں رہنماؤں نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ ایسے شعبے ہیں جہاں دونوں فریق بامعنی پیش رفت کر سکتے ہیں تاہم دونوں ممالک کے درمیان ایسے اختلافات بھی ہیں جس پر اتفاق کرنا ناممکن ہے۔
کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ ’روسی صدر نے کہا کہ روس پر پابندیاں لگانے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب ہو سکتے ہیں۔‘
یوکرین کی سرحد کے قریب روس کی جانب سے فوج کی تعیناتی نے مغرب کو خوفزدہ کر دیا تھا۔
روس نے یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی کی تردید کی تھی۔

شیئر: